اترپردیش کے ضلع متھرا کے سینئر ڈویژن فاسٹ ٹرکٹ عدالت میں آگرہ کی بیگم صاحبہ مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے ٹھاکر کیشو دیو کی مورتی ہونے کا دعوی کیا گیا اور اس مورتی کو واپس لینے کا مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔
جسٹس نیرج گوڑ کی عدالت میں جمعہ کو دائر کردہ ایک معاملے میں عدالت سے بیگم صاحبہ مسجد آگرہ کی سیڑھیوں کے نیچے دبے ٹھاکر کیشو دیو کی مورتی کو واپس منگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 23جنوری 2023 کو طے کی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ اور شیامانند پنڈت کے ذریعہ دائر کردہ معاملے میں یونین آف انڈیا بذریعہ مرکزی سکریٹری دہلی، ڈائرکٹر جنرل آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا، سپرنٹنڈنٹ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا مال روڈ آگرہ، ڈائرکٹر آرکائیو لوجیکل سروے آف انڈیا متھر کو فریق بنایا ہے۔
مدعی و وکیل مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے اپنی عرضی میں دعوی کیا گیا ہے کہ 1970 میں اورنگ زیب نے قدیم کٹرا کیشو دیو مندر کی مورتی کو نکالوا کر انہیں بیگم صاحبہ مسجد آگرہ کی سیڑھیوں کے نیچے گڑوا دیا تھا۔ اس سے ان کا مقصد ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا تھا۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں ان دنوں بہت سے مساجد پر دعوی کیا جارہا ہے کہ ان مساجد کو مندر توڑ بنایا گیا جن میں گیانواپی مسجد اور عیدگاہ شاہی مسجد کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ بھوپال کی جامع مسجد، کرناٹک میں جامع مسجد، کرناٹک بنگلورو عیدگاہ بھی ان میں شامل ہیں۔