جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد جیل سے باہر آگئے ہیں۔ کڑکڑ ڈوما عدالت نے عمر خالد کو بہن کی شادی میں شریک ہونے کے لیے پیرول پر رہائی کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل دہلی کی کڑکڑ ڈوما کورٹ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین لیڈر عمر خالد کو سات دن کے لیے عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عمر خالد نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 14 دن کے لیے ضمانت طلب کی تھی جس کے بعد عدالت نے سات دن کی ضمانت منظور کی ہے۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں دہلی کی کڑکر ڈوما عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طلبہ رہنما عمر خالد اور خالد سیفی کو 2020 میں دہلی فسادات کے ایک معاملے میں بری کر دیا تھا۔
عمر خالد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 فروری 2020 کو چاند باغ پلیا کے پاس ایک بڑا ہجوم جمع تھا جہاں سے مبینہ طور پر پتھراؤ کیا گیا۔
اس واقعہ سے خالد سیفی اور عمر خالد کے نام بھی جوڑے گئے لیکن پولیس کو ان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ملے جس کے بعد انہیں بری کر دیا گیا۔ عمر خالد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت فسادات کی سازش کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ عمر خالد کی ضمانت عرضی کئی مرتبہ عدالت سے خارج کی گئی تھی اور انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔