سپریم کورٹ بلقیس بانو کیس میں دائر نظر ثانی اور رٹ پٹیشن پر سماعت کرنے جا رہا ہے۔ جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس بیلا ترویدی کی دو رکنی بنچ نظرثانی درخواست کی سماعت 12 دسمبر کو کرے گی، جب کہ رٹ پٹیشن کی سماعت 13 دسمبر کو ہوگی۔
بلقیس بانو کی عصمت دری اور اس کی بیٹی سمیت خاندان کے 7 افراد کے سال 2002 میں قتل کے 11 مجرموں کی وقت سے پہلے رہا کئے جانے کے ملک بھر احتجاج ہوئے تھے اور سپریم کورٹ میں متعدد درخواستوں بھی دائر کی گئی تھیں۔ کیس میں مجرموں کی رہائی کے بعد بلقیس نے 30 نومبر کو ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں بلقیس نے کہا کہ وہ ملک کی تاریخ کے سب سے گھناؤنے اور غیر انسانی فعل کا شکار ہوئی ہیں اور اس زبردست صدمے سے گزر کر اس نے خود کو مضبوط کرکے انہوں نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے 17 سال طویل قانونی جنگ لڑی۔
سینئر وکیل شوبھا گپتا، جنہوں نے بلقیس کی جانب سے عدالت میں عرضی داخل کی، کہا کہ مطلوبہ حکم حاصل کرنے کے لیے عدالت کو گمراہ کرنے کے ارادے سے حقائق کو دانستہ طور پر دبایا گیا تھا۔ مجرموں کی رہائی کے حوالے سے سب سے افسوس ناک بات یہ تھی کہ اس گھناؤنے جرم کا شکار ہونے والی کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔