حیدرآباد میں برٹش ریزیڈنسی 1805 ء میں برٹش گورنمنٹ نے حیدرآباد کے علاقے کوٹھی میں وسیع و عریض برٹش ریزیڈنسی تعمیر کروایا تھا- آصف جاہی حکمرانوں کا برٹشیش سے تعلق تھا- برٹش ریزیڈنسی بہت خوبصورت انگلینڈ طرز پر تعمیر کی گئی ہے- انگریز اس ریزیڈنسی میں رہا کرتے تھے- 1947 میں انگریز اس کوٹھی سے انگلینڈ چلے گئے- اس ریزیڈنسی کے اندر وومنس کالج قائم کیا گیا-
تاریخ دان ڈاکٹر حسیب جعفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت برطانوی طرز تعمیر کا شاہکار ہے، سنہ 2018 میں یہ ریزیڈنسی کی مرمت و آبپاشی و دیگر کام کیا گیا ہے اور بھی کام جاری ہیں۔ اس ریزیڈنسی میں انگریزی نقوش دکھائی دیتے ہیں اس میں دربار ہال، میوزیم، بہت خوبصورت اسٹرگیس، دربار ہال کی سیلاگ پیپر کی ہے، قیمتی نایاب جھومر کے علاوہ بلڈنگ کے نیچے حصہ میں جیل ہیں۔
دکن آرچیز تنظیموں نے ہرٹیج واک کرتے ہوئے تاریخ کے طلبہ کو اس عمارت سے واقف کروایا اور انہیں اس عمارت کی خصوصیات کے بارے میں جانکاری فراہم کی۔
اسی دوران تاریخ کے ایک طالب صبغۃ اللہ نے بات کرتےہوئے اس عمارت کی خوبصورتی خصوصیات بیان کی، انہوں نے کہا کہ برٹش ریزیڈنسی سے منسلک کئی عمارات ہیں جو بہت خوبصورت ہیں۔
واضح رہے کہ حیدرآباد کے فریڈم فائٹر تورباز خان نے جنگ آزادی تحریک میں حصہ لیا، تورباز خان نے برٹش ریزیڈنسی پر پانچ ہزار نوجوانوں کو لیکر حملے کردیا تھا۔
اس کے بعد تورباز خان کو گرفتارکر لیا گیا تھا- اور ریزیڈنسی کے نیچے کی جیل میں قید کردیا گیا تھا- اس وسیع و سخت جیل سے تورباز خاں فرار ہوگئے تھے، ضلع توپران کے جنگلوں میں گرفتار کرکے انہیں پھانسی دے دی گئی تھی۔ کوٹھی ریزیڈنسی کے بیرونی حصہ میں تورباز خاں کا یادگار مینار تعمیر کیا گیا ہے۔