اعظم گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک مسلم نوجوان نے ڈیزل اور پیٹرول سے چھٹکارا پانے کے لیے ایسی الیکٹرک سائیکل تیار کی ہے، جس میں ایک نہیں، دو نہیں بلکہ 6 سیٹیں ہیں۔ اس سائیکل پر 160 کلومیٹر کا سفر صرف 10 روپے میں طے کیا جا سکتا ہے۔
اسد عبداللہ نے بتایا کہ میں 8 سال کی عمر سے انوویشن کر رہا ہوں۔ بچپن میں ریموٹ والی کار پر تجربہ کرتا تھا۔ آئندہ دنوں میں ایسا جہاز بنانے کا خواب ہے جو شمسی توانائی اور بیٹری سے چلتا ہو۔ اسے بنانے میں تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ تاکہ عام اور متوسط لوگوں کو کم بجٹ میں ہوائی سفر کی سہولت حاصل ہوسکے۔
With just small design inputs, (cylindrical sections for the chassis @BosePratap ?) this device could find global application. As a tour ‘bus’ in crowded European tourist centres? I’m always impressed by rural transport innovations, where necessity is the mother of invention. pic.twitter.com/yoibxXa8mx
— anand mahindra (@anandmahindra) December 1, 2022
عبداللہ کا کہنا ہے کہ ‘ہم رجسٹریشن اور پیٹنٹ کی فارمالیٹی کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ہماری کوششیں عام لوگوں تک آسانی سے پہنچ سکیں اور لوگ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں’۔ اس طرح کی ایجادات کو وہ غیر معینہ مدت تک جاری رکھیں گے۔
عبداللہ نے کہا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ ایسی چیز بنائی جائے، جس سے گاؤں کے لوگ کم بجٹ میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکیں۔ ایسے میں اس سائیکل کو بنانے کا خیال ذہن میں آیا اور اس پر کام شروع کر دیا۔ اس سائیکل کو بنانے میں ایک مہینہ کا وقت لگا۔ سائیکل بنانے میں صرف 10 سے 12 ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔
آنند مہندرا کے ٹویٹ پر اسد نے کہا کہ آج جس طرح سے میرے کام کی ستائش ہو رہی ہے بہت اچھا محسوس ہورہا ہے۔ آنے والے دنوں میں ہمارا منصوبہ ہے کہ اس سائیکل کو کمرشیل بنایا جائے اور اسے کم قیمت پر لوگوں تک پہنچایا جائے۔ تاکہ لوگوں کو کم قیمت پر سفر کی سہولت حاصل ہوسکے۔
اسد نے کہا کہ سائیکل کو پرانے اسکوٹر کے پارٹس کا استعمال کرکے بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 1000 واٹ کا ہب میٹر اور 1000 واٹ کا کنٹرولر نصب کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ لیتھیم فاسفیٹ بیٹری بھی لگائی گئی ہے۔ حب موٹر چین لیس ہے۔ چین اور مینٹیننس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اسد عبداللہ کے والد احمد عبداللہ نے کہا کہ بیٹا بچپن سے ہی ٹیکنیکل ذہن کا تھا۔ آج گھر والے، اطراف کے لوگ بہت خوش ہیں اور سب کہہ رہے ہیں کہ بیٹا آگے بڑھ رہا ہے۔ یقیناً میرا بیٹا آنے والے وقت میں ریاست اور ملک کا نام روشن کرے گا اور ہم اس کے لئے دعا گو ہیں۔