دہلی: گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے 2002 کے گجرات فسادات میں ان کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کیا۔
بلقیس بانو نے سُپریم کورٹ کے مئی کے حکم کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی جس نے گجرات حکومت کو 11 مجرموں کو رہا کرنے کے لیے 1992 کے معافی قوانین کو لاگو کرنے کی اجازت دی۔
بلقیس بانو کے وکیل نے اس معاملے کا ذکر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے فہرست سازی کے لیے کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ کریں گے کہ آیا دونوں درخواستوں کو ایک ساتھ سنا جا سکتا ہے اور کیا انہیں ایک ہی بنچ کے سامنے سنا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات حکومت نے اس سال 15 اگست کو ان 11 افراد کو رہا کر دیا جنہوں نے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ ان تمام مجمرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11 مجرموں کو 2008 میں سزا سنائے جانے کے وقت گجرات میں رائج معافی کی پالیسی کے مطابق رہا کیا گیا تھا۔
مارچ 2002 میں 27 فروری 2002 کے گودھرا واقعے کے بعد، جس میں سابرمتی ایکسپریس پر ہجوم کے حملے کے بعد 59 افراد کو جلا کر ہلاک کر دیا گیا تھا، بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور اس کے خاندان کے 14 افراد بشمول ان کی تین سالہ بیٹی کو بے دردی سے ہلاک کردیا گیا تھا۔ جس وقت بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی تب وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد گجرات کی بی جے پی حکومت نے ان 11 مجرموں کو رہا کردیا جس پر ملک بھر میں بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی گئی۔
مودی حکومت ایک طرف مسلم خواتین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے تو دوسری جانب بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو رہا کردیا جاتا ہے۔