قاہرہ: مصر میں ایک درالافتاء کے ورلڈ کپ کے میچز دیکھنے سے متعلق فتویٰ کی وجہ سے تنازع پیدا ہوگیا۔ فتویٰ دیا گیا کہ ورلڈ کپ کے میچز کو دیکھنا وقت، پیسے اور محنت کا ضیاع ہونے کے باعث ناجائز ہے۔ اس فتویٰ پر احتجاج کیا گیا تو دارالافتاء نے رجوع کرتے ہوئے کہا کہ میچ دیکھنا جائز اور مباح ہے۔
سلفی نور پارٹی کی سینیٹ کے سربراہ ڈاکٹر یونس مخیون نے ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فٹ بال کھیلنا وقت اور زندگی کا ضیاع ہے، میچ دیکھنا نامہ اعمال کو خراب کرتا، تصورات کو خلط ملط کرتا اور لوگوں کو اپنے نفع کی چیزوں میں مشغول ہونے سے پھیرتا ہے۔
انہوں نے کمیونیکیشن سائٹس پر اپنے ذاتی پیج پر ایک ویڈیو کے دوران ورلڈ کپ میچ دیکھنے کے حکم کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ وقت مسلمان کا سرمایہ ہے، وقت اور گھنٹوں کو ضائع کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فٹ بال کا میچ دیکھنے سے دیکھنے والے کو کیا فائدہ؟ مخیون نے کہا کہ فٹ بال میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ فٹ بال کے شائقین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو رول ماڈل کے طور پر لیتے ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں حالانکہ یہ شخص مذہب کا دشمن ہو سکتا ہے جیسے مثال کے طور پر میسی ہے۔
مصری دارالافتاء کے فتاویٰ کے سیکرٹری خالد عمران نے کہا کہ فٹ بال جو کھیلوں میں سے ایک کھیل ہے کے میچ دیکھنا اسلام میں سمجھی جانے والی چیز ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ اور اپنی اہلیہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھیلوں کی مشق کی ہے، انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فٹ بال ایک کھیل کا معاملہ ہے جو جسم اور دماغ کو مضبوط کرتا ہے۔