خود کشی کے بڑھتے واقعات
حالات حاضرہ

خود کشی کے بڑھتے واقعات

مسائل کی بہتات، پریشانیوں کی کثرت، مایوسی کے غلبہ، خاندانی جھگڑے، نفسیاتی تناؤ، عشق ومحبت میں ناکامی کی وجہ سے انسان پر مایوسی کی ایسی کیفیت بھی طاری ہوتی ہے کہ وہ زندگی کو ہی اپنے لیے بوجھ سمجھنے لگتا ہے، اسے لگتا ہے کہ اس روئے زمین پر اس کا وجود بے کار اور فضول ہے، اسلامی افکار واقدار سے دور ہونے کی وجہ سے اسے معلوم ہی نہیں ہوتا کہ یہ زندگی ہماری نہیں ہے، اللہ کی دی ہوئی ہمارے پاس امانت ہے، نہ ہمارا جسم ہمارا ہے اور نہ ہماری روح ہماری ہے، جب یہ چیزہماری ہے ہی نہیں تو ہم اس کو کس طرح خود سے ختم کرنے کا حق رکھتے ہیں، موت تو جس طرح آئے بر وقت ہی آتی ہے، لیکن اس وقت کا علم ہمیں نہیں ہے اورہمیں موت کو قریب کرنے والے اعمال سے گریز کی تعلیم دی گئی ہے اور اپنے کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیا گیا ہے۔

لیکن اس بات کو سمجھنے والے دنیا میں بہت کم لوگ ہیں، اور ڈپریشن کے نتیجے میں وہ خود کشی جیسا بزدلانہ عمل کر بیٹھتے ہیں، حالاں کہ ہندوستانی قانون کے اعتبار سے یہ قابل مؤاخذہ جرم ہے، لیکن یہ مواخذہ بچ جانے کی شکل میں ہی ہو سکتا ہے، ایک پولیس والے کی یہ بات سچی لگی کہ رسی بھی آپ کی ہو اور گلہ بھی آپ کا، تو بھی ہم پھندہ لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ابھی حال میں این سی بی آر 2022ء کی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق 2021ء میں ایک لاکھ چونسٹھ ہزار سے زیادہ لوگوں نے خود کشی کرکے اپنی زندگی ختم کر لی، ان میں انتیس لاکھ مرد ، پینتالیس ہزار چھبیس(۴۵۰۲۶) عورتیں، اٹھائیس(۲۸) ، تیسری جنس (ٹرانس جنڈر) تھی، یہ تعداد ۲۰۲۰ء کے مقابلہ ۴ء ۷ فی صد زیادہ ہے۔

یہ بات اچھی ہے کہ بہار میں خود کشی کے واقعات پورے ہندوستان سے کم ۷ء ۰ ؍ فی صد ہیں، جب کہ پورے دیش میں خود کشی کا اوسط بارہ فی صد ہے، پٹنہ میں ۷ء ۴۲؍ فی صد خود کشی کیواقعات میں کمی آئی ہے، ۲۰۲۱ء میں بہار میں آٹھ سو ستائیس (۸۲۷)لوگوں نے خود کشی کی تھی، ۲۰۲۰ء میں یہ تعداد آٹھ سو نو(۸۰۹) تھی۔

خود کشی کے واقعات کو روکنے میں دوست احباب اور خاندان کا بڑا اہم رول ہے، ایسے لوگ جو ڈپریشن کے شکار ہیں، انہیں الگ تھلگ نہ رہنے دیں، ان کی جذباتیت کو کم کرنے کی کوشش کریں، انہیں یقین دلائیں کہ تمہاری زندگی تمہارے پاس خداکی امانت ہے،ا س کی من پسند چیزوں کو فراہمی اور ڈپریشن کے اسباب کو دور کرنے کی کوشش اسے زندگی کی رعنائیوں کی طرف لوٹا سکتی ہے، اور جیسے ہی اسے یقین ہو گا کہ زندگی بڑی خوبصورت ہے وہ خود کشی جیسے انتہائی قدم سے باز آجائے گا۔