سپریم کورٹ نے آج مسلم پرسنل لاء سے متعلق تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کے سلسلہ میں دائر کردہ درخواستوں پر کارروائی کرنے کے لیے ایک آئینی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دی جائے گی۔
وکیل اشونی اپادھیائے نے نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست دائر کی تھی، ایڈوکیٹ اپادھیائے نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس ہیمنت گپتا ریٹائر ہوچکے ہیں اور ایک نئی بنچ تشکیل کی ضررت ہے۔
جسٹس اندرا بنرجی، ہیمنت گپتا، سوریہ کانت، ایم ایم سندریش اور سدھانشو دھولیا کی پانچ رکنی بنچ اس طرح کے معاملات کی سماعت کر رہی تھی۔
عدالت کی جانب سے مسلمانوں میں رائج تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے سے متعلق درخواست زیر غور تھی۔
واضح رہے کہ مسلم پرسنل لاء کے مطابق مسلم شخص بیک وقت میں چار بیویاں رکھ سکتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق مغلظہ دینے کے بعد اسی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو اس کو حلالہ کی ضرورت پڑتی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ ہندوتوا و فرقہ پرست عناصر مسلمانوں کو بدنام کرنے کےلیے حلالہ کے مسئلہ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں جبکہ اس معاملہ کو سمجھنے کےلیے صحیح سونچ کی ضرورت ہوتی ہے اور اسلامی تعلیمات سے واقف ہونا ضروری ہوتا ہے۔