دہلی کی جامع مسجد میں تنہا خاتون کے داخلہ پر عائد کردہ پابندی ہٹادی گئی ہے، مسجد انتظامیہ نے اپنے فیصلہ کو واپس لے لیا ہے۔ گزشتہ دنوں جامع مسجد کے تمام مرکزی دروازوں پر بورڈز لگائے گئے تھے، جس میں لکھا گیا تھا کہ تنہا لڑکیوں کا مسجد میں داخل ہونا سخت منع ہے۔
اس خبر کی میڈیا میں آنے کے بعد سے ہی شاہی امام سید احمد بخاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم اب لیفٹیننٹ گورنر کے ونے کمار سکسینہ کی مداخلت کے بعد جامع مسجد انتظامیہ نے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امام بخاری نے خاتون کے داخلے کے حکم کو منسوخ کرنے پر رضامندی ظاہر کی، اس شرط پر کہ زائرین جامع مسجد کا احترام کریں اور تقدس برقرار رکھیں۔
اس پورے معاملے میں شاہی امام سید احمد بخاری کے خلاف دہلی خواتین کمیشن کی چیئر پرسن سواتی مالیوال نے بھی نوٹس جاری کیا، جس میں انہوں نے جامع مسجد میں خواتین کے داخلے پر لگائی گئی پابندی کو بالکل غلط قرار دیا تھا۔
سواتی مالیوال نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ‘جتنا حق ایک مرد کو عبادت کا ہے اتنا ہی حق خاتون کو بھی ہے۔ میں جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کر رہی ہوں، اس طرح خاتون کے داخلے پابندی لگانے کا حق کسی کو نہیں ہے۔
شاہی امام احمد بخاری کے میڈیا انچارج کے مطابق مسجد میں بے حیائی بہت بڑھ گئی تھی اور بہت سے لوگ یہاں پر میوزک ویڈیوز بھی بنا رہے تھے اسی لیے ایسی حرکتوں کو روکنے کے لیے پہلے بھی ایک بورڈ لگایا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس طرح کی حرکتیں کم نہیں ہو رہی تھیں، اسی بناء پر یہ اقدام کیا گیا ہے۔