لکھنؤ: ریاست اتر پردیش میں مدارس کے سروے کے بعد ریاستی حکومت نے اتر پردیش کے سرحدی اضلاع میں واقع غیر تسلیم شدہ مدارس کی آمدنی کے ذرائع کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یوپی حکومت کی جانب سے سروے میں زیادہ تر سرحدی مدارس نے زکوٰۃ کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بتایا ہے۔ اب پتہ چلے گا کہ سرحد کے 1500 سے زائد غیر تسلیم شدہ مدارس کو یہ زکوٰۃ (عطیہ) کہاں سے موصول ہورہی ہے۔ خاص طور پر نیپال کے سرحد پر واقع اضلاع کے غیر تسلیم شدہ مدارس کی آمدنی کی تحقیقات کی رپورٹ کا مطالعہ کیا جائے گا۔
یوگی حکومت کے اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے بتایا کہ مدرسہ سروے کرایا گیا ہے۔ اس میں کل 11 نکات تھے جو مدارس کے نصاب سے متعلق تھے، جن میں مدارس کے بنیادی ڈھانچے اور مدارس کی آمدنی کے ذرائع بھی شامل تھے۔
دانش انصاری نے کہا کہ مدرسہ سروے کے ان 11 نکات میں پوچھا گیا تھا کہ مدارس میں کام کرنے والے اساتذہ کو تنخواہ کہاں سے دی جا رہی ہیں؟ اس کے لیے آمدنی کہاں سے ہو رہی ہے اس کی الگ سے جانچ ین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے سروے کرانے کا فیصلہ لیا، مدارس کی آمدنی بھی ان میں سے ایک ہے، یہ سروے کا ایک حصہ ہے اور جب رپورٹ آگئی ہے تو ہم اس پر میٹنگ کریں گے، حکومتی سطح پر ہمارے سماج، برادری اور ہمارے نوجوانوں کی تعلیم کے لیے جو بھی بہتر ہوگا، یوگی حکومت اسی سمت آگے بڑھے گی۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس یوگی سرکار اس نعرے پر کام کر رہی ہے۔
سدھارتھ نگر، بلرام پور، لکھیم پور کھیری، مہاراج گنج، بہرائچ اور شراوستی، اتر پردیش کے وہ اضلاع ہیں، جن میں مدارس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ان تمام مدارس میں یہ دیکھا جائے گا کہ وہ کہاں سے زکوٰۃ وصول کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت کو ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار مدارس ایسے ہیں جنہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔ ان مدارس میں سے 7.64 لاکھ سے زیادہ بچے زیر تعلیم ہیں۔
سروے کرنے کے دوران اخراجات کے انتظامات کے بارے میں پوچھے جانے پر 90 فیصد نے عطیات کے بارے میں بتایا۔ حکومت کی نیت یہ ہے کہ زکوٰۃ کا ذریعہ بھی معلوم ہو۔
واضح رہے کہ اترپردیش میں مدارس کے سروے کے اعلان کے بعد اس پر سخت نکتہ چینی کی گئی تھی۔ کئی گوشوں سے حکومت پر تنقید کی گئی ہے کہ صرف مدارس کا ہی سروے کروایا جارہا ہے۔ حکومت نے اس معاملے میں کہا تھا کہ حکومت مدارس میں تعلیمی نظام کو بہتر کرنا چاہتی ہے اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں۔