درندہ صفت آفتاب پونہ والا نے اپنی ہی معشوقہ شردھا کا سفاکانہ قتل کردیا آفتاب کے اس گھناؤنے جرم کے خلاف مسلمانوں نے بھی کھل کر اس نہ صرف اس کی مذمت کی ہے جبکہ وحشی آفتاب کو پھانسی اور زندہ سنگسار کر نے کا بھی مطالبہ کیا ہے اس کے باوجود ممبئی اور مہاراشٹر میں اس معاملہ کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش فرقہ پرستوں ہندو انتہا پسند و شدت پسند تنظیموں نے شروع کر رکھی ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور شرانگیزیاں بھی شروع کر دی گئی ہے۔
آفتاب پونہ والا مسلم شخص نہیں ہے بلکہ وہ خوجہ اسماعیلہ فرقہ سے وابستہ ہے، آفتاب کی اس دردندگی کے بعد فرقہ پرست جماعتوں ہندو جن جاگروتی سمیتی بجرنگ دل اور دیگر شدت پسندوں نے باضابطہ طور پر مسلمانوں کو ہی ہدف تنقید بنانا شروع کردیا ہے ممبئی میں بھی لو جہاد کی آڑ میں اس قتل کے بعد شرپسندوں نے مسلمانوں کے خلاف ہی تحریک شروع کر رکھی ہے۔
آفتاب کے معاملے میں سوشل میڈیا پر بھی ممبئی پولیس نے نظر رکھنا شروع کر دیا ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پولیس نے نفرت انگیز تبصروں کی نشاندہی بھی شروع کردی ہے اس کے ساتھ ہی مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے والوں پر کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے جس طرح سے سوشل میڈیا پر پیغامات نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مشمولات عام کئے جارہے ہیں اس پر بھی نظر رکھی جارہی ہے اور قانون کے مطابق اس پر کارروائی بھی کر نے کی ہدایت ممبئی پولیس نے دی ہے۔
ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے کہا ہے کہ آفتاب پونہ والا کی شردھا کے ساتھ دردندگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو پوسٹ عام ہے اس پر بھی پولیس نظر رکھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہے کہ کچھ موقع پرست عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
وویک پھنسلکر نے کہا ہے کہ آفتاب اور شردھا کے معاملہ کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش پولیس کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی کیونکہ یہ معاملہ خالص قتل کا ہے اس کا تعلق مذہب سے نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ملزم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے وہ صرف ملزم یا مجرم ہی ہوتا ہے اسلئے اسے مذہبی عینک سے دیکھنا درست نہیں ہے جبکہ مسلمانوں نے بھی کھل کر اس عمل کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ آفتاب پونا والا کی اس گھناؤنے جرم کے بعد کئی مسلم تنظیموں اور دانشوروں نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جلد از جلد پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔