ممبئی: مہاراشٹر حکومت بھی اترپردیش کی یوگی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مدارس، مساجد، مندروں، چرچ اور دیگر عبادت گاہوں کا سروے کرنے جارہی ہے، بلکہ ممبئی پولیس نے اس کا آغاز کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بتایاجاتا ہے کہ اعلیٰ حکام سے ہدایت ملنے کے بعد محکمہ پولیس نے مدارس، مساجد، منادر مختلف این جی اوز اور خیراتی تنظیموں کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ مقامی پولیس اسٹیشن کو یہ کام سونپا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے ہے کہ اس سروے کے دوران ان مساجد، مدارس، مندروں، چرچ،گردواروں یعنی سبھی عبادت گاہوں کے ساتھ خیراتی اداروں اور انجمنوں کو حاصل ہونے والی امداد اور چندے یعنی فنڈنگ کا پتہ لگا جائے گا۔
ایک مسجد کے امام یا مندر کے پجاری اور دیگر ملازمین کی تفصیل اور انہیں دی جانے والی تنخواہوں اور الاؤنس اور اخراجات کے بارے میں بھی پتہ لگایا جائے گا۔اس کی وجہ سے غیر سرکاری تنظیموں میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے جبکہ عبادت گاہوں کے متعلق ڈاٹا غیر اعلانیہ طور پر حاصل کرنے کی مہم پر کھلبلی مچ گئی ہے اور عام طور پر ناراضگی بھی پائی جاتی ہے۔
ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ہفتے سے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر یہ عمل شروع کیا جاچکا ہے ،جبکہ پولیس کے ذریعہ قائم امن محلہ کمیٹی، مسجد کمیٹی اور دیگر عبادت گاہوں کی کمیٹیوں کے عہدیداران اور اداروں کی منتظمین اور ٹرسٹیوں سے کہا ہے کہ وہ پولیس مذکورہ بالا معلومات و تفصیل پیش کریں تاکہ مقامی پولیس تھانے میں اس طرح کا ڈاٹا موجود رہے۔
پولیس نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ ائمہ مساجد اور مؤذن حضرات اور دیگر عملے کی تفصیلات پیش کی جائیں، جن میں ان کا مستقل پتہ، ممبئی کا پتہ،آدھار کارڈ، پاسپورٹ نمبر، موبائل نمبر، پیدائش تاریخ اور مسجد نام کے ساتھ پولیس اسٹیشن میں جمع کرایا جائے۔
واضح رہے کہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش بھر میں غیر تسلیم شدہ مدارس کے جاری سروے کے درمیان، یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعے سنی اور شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے زیر انتظام جائیدادوں کے سروے کا حکم سے کھلبلی مچ گئی تھی۔