سپریم کورٹ نے اتر پردیش قانون ساز اسمبلی سے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کو نااہل قرار دینے کے معاملے میں آج ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اتر پردیش کے سابق وزیر، اعظم خان کی عرضی پر ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے کی اگلی سماعت کی اگلی تاریخ 13 نومبر مقرر کی ہے۔
جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے اعظم خان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ پی چدمبرم کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اتر پردیش حکومت، گریما پرساد سے کہا کہ وہ جواب داخل کریں اور الیکشن کمیشن کے وکیل کو عرضی کی کاپی فراہم کرائیں۔
جسٹس چندر چوڑ نے پرساد سے پوچھاکہ ‘نااہل قرار دینے کی کیا جلدی تھی؟ کم از کم انہیں (خان) کو سانس لینے دیا جاتا۔
سماعت کے دوران چدمبرم نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ مظفر نگر ضلع کے کھتولی کے ایم ایل اے وکرم سینی کو 11 اکتوبر کو دو سال کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن اس کیس میں ان کی نااہلی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری طرف اعظم خان کا کیس جلد بازی میں چلایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے رام پور میں 10 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے جلد بازی کی۔
خیال رہے کہ سال 2019 میں نفرت انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں سابق رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان کو 27 اکتوبر 2022 کو قصوروار قرار دیا گیا تھا اور رام پور کی ایک خصوصی عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اگلے دن 28 اکتوبر ہی کو اتر پردیش اسمبلی سکریٹریٹ نے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔ اعظم خان اس وقت قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے۔