مسلمان یونیفارم سول کوڈ کے مخالف ہیں، ہندوؤں کا مذہبی طبقہ بھی اس سے اتفاق نہیں رکھتا۔مسلمانوں کے اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘مذہبی تعلیمات کے خلاف ہے، اس کے نفاذ کے بعد عائلی اور شخصی زندگی میں قرآن و سنت کی ہدایات سے دست بردار ہونا پڑے گا، اور ایک ایسے قانون کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا پڑے گا جس کے نتیجہ میں مذہب کی مقررہ حدیں مٹ جائیں گی اور فرد کی شخصی زندگی سے حلال و حرام کا وجود ختم ہوجائے گا۔
مسلمان اس کے لئے تیار نہیں ہیں کہ وہ ان قوانین کے ذریعہ اپنی عائلی اور شخصی معاملات و مسائل کا حل نکالیں جن کا ہر قدم پر مذہب سے ٹکراؤ ہوتا رہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے کچھ تہذیبی امتیازات ہوتے ہیں جن کا تعلق بڑی حد تک ’’پرسنل لا ‘‘ سے ہوا کرتا ہے۔ بعض مذاہب کے یہ امتیازات مذہبی تعلیمات کی بنیاد پر نہیں بلکہ رسم و رواج اور جغرافیائی حالات کے ماتحت ہیں۔
مسلمانوں کے بھی تہذیبی امتیازات ہیں جن کی بنیاد مذہبی تعلیمات پر ہے، مسلمان آمادہ نہیں کہ وہ تہذیبی امتیازات سے دست بردار ہوں۔
( یونیفارم سول کوڈ:17) حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ(سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)