آندھرا پردیش حکومت نے اسکولوں کے نصاب میں ہندوستان کی پہلی مسلم خاتون ٹیچر کے بارے میں ایک سبو کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت نے آٹھویں جماعت کی اسکول کی نصابی کتابوں میں فاطمہ شیخ کی خدمات پر ایک سبق متعارف کرایا ہے۔ قبل ازیں مہاراشٹر حکومت نے اپنے اسکول کے نصاب میں فاطمہ شیخ کی خدمات پر ایک مختصر سبق بھی متعارف کرایا تھا۔
9 جنوری 1831 کو پیدا ہونے والی فاطمہ شیخ نے 1848 میں جیوتی راؤ پھولے اور ساوتری بائی پھولے کو پونا میں اپنی رہائش گاہ پر پناہ دی تھی۔ معروف سماجی جہدکار جوڑا ذات پات کے نظام کے خلاف مہم چلا رہا تھا اور ان کا خاندان والوں نے بائیکاٹ کر رکھا تھا۔
یہ فاطمہ شیخ ہی تھیں جنہوں نے پھولے جوڑے کو اپنے گھر میں رہنے کے لیے جگہ دی تھی۔ شیخ نے اپنا ٹیچر ٹریننگ پروگرام ساوتری بائی پھولے کے ساتھ ایک انسٹی ٹیوٹ میں کیا جو سنتھیا فارر، ایک امریکی مشنری کے ذریعے چلایا جاتا تھا۔
اس کے بعد پھولے جوڑے کے ساتھ مل کر فاطمہ شیخ نے اپنے گھر پر لڑکیوں کا پہلا اسکول شروع کیا۔ فاطمہ شیخ نے ان پانچوں اسکولوں میں پڑھایا جو پھولے کے ذریعہ چلائے جارہے تھے اور 1851 میں ممبئی میں اپنے دو اسکولوں کی بنیاد رکھی۔
آندھرا پردیش پرائمری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے ریاستی جنرل سکریٹری کاکی پرکاش راؤ نے کہا کہ”ہم بہت خوش ہیں کہ کلاس 8 ویں کی نصابی کتاب میں فاطمہ شیخ کے بارے میں ایک سبق متعارف کرایا گیا ہے۔ معاشرے میں فاطمہ شیخ کے تعاون کے بارے میں مزید بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے”۔
آندھرا پردیش یونائیٹڈ ٹیچرس فیڈریشن کے رہنما نے آندھرا پردیش حکومت کے اقدام کی ستائش کی اور کہاکہ "ایک وقت میں خواتین کا گھر سے باہر نکلنا گناہ سمجھا جاتا تھا، فاطمہ شیخ نے پھولے کے ساتھ مل کر دلت اور مسلم لڑکیوں کو تعلیم دلوانے میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ انہیں معاشرے کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھی۔
گوگل نے 9 جنوری 2022 کے دن فاطمہ شیخ کو ان کے 191 ویں یوم پیدائش کے حوالے سے اپنے ہوم پیج پر ایک ڈوڈل کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا تھا ان کی پیدائش 9 جنوری 1831 کو ریاست مہاراشٹر کے ضلع پونے میں ہوئی تھی۔