اسکارف پر پابندی کی تجویز کے خلاف مظاہرہ
مسلم دنیا

ترکی: حجاب پہننے کے حق پر ریفرنڈم کا مطالبہ

حال میں ترکی میں حجاب کا مسئلہ داخلی سیاسی منظر نامے پر سرفہرست ہے، جب کمال کلیک دار اوغلو نے اپنی پارٹی کے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کرنے کے ارادے کا اعلان کیا جو ملک میں اسکارف کی قانونی حیثیت کی ضمانت دے گا۔

انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے ریاستی اداروں، اسکولوں اور یونیورسٹیز میں اسکارف پہننے کے حق کی آئینی ضمانت قائم کرنے کے لیے ریفرنڈم کرانے کی تجویز پیش کی۔

جنوب مشرقی ترکی کے شہر ملاتیا میں ترک صدر رجب طیب اردغان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر آپ میں ہمت ہے تو آؤ، اسے ریفرنڈم کے لیے پیش کریں۔ قوم فیصلہ کرے’۔

اردغان نے کِلِک دار اوغلو کو اپنی دعوت پر ملک کے آئین میں اسکارف کے مسئلے کو شامل کرنے پر کام کرنے کی ہدایت کی، بجائے اس کے کہ وہ ایسے قانون کے اجراء کی تجویز پیش کریں جو اس بات کی ضمانت دیتا ہو کہ ہیڈ اسکارف پہننے کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔

اردغان نے کلیک دار اوغلو سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر آپ اپنی تجویز میں ایماندار اور مخلص ہیں اور اگر آپ حجاب کے معاملے کو ایک انسانی حق کے طور پر تنازع سے نکالنا چاہتے ہیں تو اسے قانون کے ذریعے حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ ایک آئینی ترمیم کے ذریعے حاصل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم جلد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں بھیجیں گے لیکن اگر یہ معاملہ پارلیمنٹ میں حل نہ ہوا تو ہم اسے عوام کے سامنے پیش کریں گے۔

صدر اردغان نے 5 اکتوبر کو خواتین کے لیے حجاب پہننے کے حق کی ضمانت کے لیے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا تھا جب 4 اکتوبر کو ریپبلکن پیپلز پارٹی نے اس مسئلے کے حوالے سے ایک مسودہ قانون پیش کیا۔

حال میں ترکی میں حجاب کا مسئلہ داخلی سیاسی منظر نامے پر سرفہرست ہے، جب کمال کلیک دار اوغلو نے اپنی پارٹی کے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کرنے کے ارادے کا اعلان کیا جو ملک میں اسکارف کی قانونی حیثیت کی ضمانت دے گا۔
ترکی میں سر پر اسکارف پر پابندی پہلی بار 1980 کی دہائی میں بڑے پیمانے پر نافذ کی گئی تھی لیکن 1997 کے بعد اس میں مزید سختی آئی جب فوج نے 28 فروری کو ایک واقعے میں قدامت پسند حکومت کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا جسے بعد میں 28 فروری کو ‘پوسٹ ماڈرن بغاوت’ کا نام دیا گیا۔

سنہ 2010 کے بعد یونیورسٹیوں میں طلباء کے لیے اسے بتدریج ختم کر دیا گیا جب کہ سرکاری ملازمین کے لیے لازمیت 2013 میں اٹھا لی گئی اور ہائی کونسل آف ججز اینڈ پراسیکیوٹرز (HSYK) نے یکم جون 2015 کو ریگولیشن کو تبدیل کر دیا، جس سے خواتین ججوں کو ہیڈ اسکارف پہننے کی اجازت دی گئی۔