ALL 11 LIFE IMPRISONMENT CONVICTS WALK OUT
قومی خبریں

بلقیس بانو کیس: مجرموں کو اچھے سلوک کی وجہ سے معافی، گجرات حکومت کا حلف نامہ

نئی دہلی: گجرات حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے بلقیس بانو کے 11 قصورواروں کو معافی دینے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ معافی کی پالیسی کے تحت ان کو معافی اس لیے دی گئی کیونکہ انہوں نے 14 سال قید کی سزا پوری کر لی تھی اور ان کا رویہ اچھا پایا گیا تھا۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ تیسری پارٹی اس معاملے میں مقدمہ درج نہیں کر سکتی۔ سبھاشنی علی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کی درخواست سیاسی طور پر محرک ہے، ایک سازش ہے۔ تاہم اس معاملے پر منگل کو دوبارہ سماعت ہوگی۔

گجرات حکومت نے عرضی گزاروں (سبھاشنی علی، مہوا موئترا) کے ذریعہ عرضی داخل کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ گجرات حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ معافی کو چیلنج کرنا مفاد عامہ کی عرضی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ یہ حقوق کا غلط استعمال ہے۔

گجرات حکومت نے کہا ہے کہ تمام مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ بورڈ میں شامل تمام افراد کی رائے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ اس میں سزا کے دوران مجرموں کے رویے پر بھی غور کیا گیا۔ ریاستی حکومت نے 11 قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ مجرموں نے جیل میں 14 سال یا اس سے زیادہ کی سزا پوری کر لی تھی اور ان کا برتاؤ اچھا پایا گیا تھا۔

ریاستی حکومت کی منظوری کے بعد 10 اگست 2022 کو مجرموں کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ اس معاملے میں، ریاستی حکومت نے اس عدالت کی طرف سے ہدایت کی گئی 1992 کی پالیسی کے تحت تجاویز پر بھی غور کیا ہے۔ یہ رہائی قواعد کے مطابق ہوئی۔ درخواست گزاروں کا یہ کہنا غلط ہے کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پر ان لوگوں کو سزا میں معافی دی گئی تھی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے مجرموں کو دی گئی معافی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں بمبئی ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو برقرار رکھا۔