ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے حجاب کے جاری معاملے پر سپریم کورٹ کے دو ججوں کے الگ الگ فیصلے کو انصاف کی تاریخ میں "ایک تاریخی موڑ” قرار دیا ہے اور ان فاشسٹ عناصرکا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے وہ لوگوں کو بنیادی حقوق کے بارے میں گمراہ کرکے اور غیر ضروری تشہیر اور میڈیا سنسنی کے ذریعے رائے عامہ کو متاثر کرکے معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
معزز جج نے ہمارے آئین کے اصولوں کے مطابق لباس کی ذاتی آزادی کے بنیادی حق کی اجازت دینے کی کوشش کرنے والے دلائل کے نظر انداز کیے گئے نقطہ نظر سے متعلق نکات کی تازہ شروعات کیلئے ایک موقع فراہم کیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے مزید کہا ہے کہ حجاب کے معاملے پر ہونے والی تازہ سماعت بنیادی حقوق کے حوالے سے وسیع تر مفہوم پر مشتمل ہے، اس لیے اسے انتہائی احتیاط اور استقامت کے ساتھ نمٹنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حجاب ایک بنیاد ی معاملہ ہے اور خواتین کو اس پر عمل کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ کوئی بھی شخص کیا پہننا چاہتا ہے یہ بنیادی حقوق کے دائر ے میں آتا ہے۔
ایس ڈی پی آئی لیڈر نے اس معاملے پر جسٹس سدھانشو دھولیا کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "یہ (حجاب پہننا)انتخاب کا معاملہ ہے، نہ زیادہ اور نہ ہی کم”۔انہوں نے کہا کہ یہ خود کو متاثر کرنے کا موقع ہے کہ ہمیں متحد ہوکر، ہمیشہ آئینی فریم ورک پر یقین برقرار رکھنا ہے۔
حجاب پہننے سے نہ تو انتشار پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی ترقی میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ انہوں نے اختتام میں کہا ہے کہ اس پر پابندی یقینی طور پر کچھ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے جان بوجھ کر روکنے کے مترادف ہوگی۔