کرناٹک پولیس نے تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج کیا ہے۔ بنگلورو (نارتھ) کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس ونائک پاٹل نے میڈیا کے لوگوں کو بتایا کہ یہ معاملہ شادی کے بہانے تبدیلی مذہب کا تھا اور نئے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پاٹل نے بتایا کہ پولیس نے ریاست کے مذہبی آزادی کے تحفظ کے قانون کی دفعہ 5 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس قانون کو ریاست میں 30 ستمبر کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت جبری تبدیلی مذہب پر تین سال سے پانچ سال تک قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کی رہنے والی گیانوتی دیوی نے 5 اکتوبر کو اپنی بیٹی خوشبو کے لاپتہ ہونے کے بعد اس سلسلے میں پولیس میں مقدمہ درج کروایا تھا۔ جب گیانوتی کی بیٹی 8 اکتوبر کو گھر واپس آئی تو اس نے 13 اکتوبر کو معین کے خلاف مبینہ طور پر خوشبو کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کا مقدمہ درج کرایا۔ اس کے بعد پولیس نے اغوا کے ساتھ تبدیلی مذہب کے نئے قانون کی دفعہ پانچ کو جوڑا ہے۔
خیال ر ہے کہ کرناٹک کے نئے انسداد تبدیلی قانون میں کہا گیا ہے کہ مذہب تبدیل کرنے کے خواہشمند مرد یا عورت کو مذہب تبدیل کرنے سے کم از کم 30 دن پہلے فارم -1 بھرنا ہوگا اور اسے ضلع مجسٹریٹ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جمع کرانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی، تبدیلی کی تقریب منعقد کرنے والے شخص کو کم از کم 30 دن پہلے فارم II کو بھرنا اور جمع کرانا ہوگا۔
واضح رہے کہ اترپردیش مدھیہ پردیش اور دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں یہ قانون پہلے ہی نافذ کیے جاچکے ہیں اب کرناٹک میں بھی یہ قانون 30 ستمبر سے نافذ ہوچکا ہے۔