کرناٹک: ریاست کرناٹک کے بیدر میں دسہرہ کے موقع پر دیر رات گئے ریلی کے دوران کچھ فرقہ پرستوں نے محمود گاوان مدرسہ میں واقع مسجد کے مینار کے حصے میں پوجا کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
شر پسندوں نے اس کا ویڈیو بناکر وائرل کر دیا تاکہ شہر میں امن اور بھائی چارہ کے ماحول کو خراب کیا جا سکے۔ ماحول کو بگاڑنے کی بھر پور کوشش کی گئی۔ شہر کے مسلم ذمہ داران نے صبح مسجد پہنچ کر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے وہاں پہنچ کر جائزہ لیا۔
وہیں اس معاملے کو لے کر شہر کے مسلم ذمہ داران اور رہنماؤں نے مل کر پولیس میں شکایت درج کرائی اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شہر میں امن کے ماحول کو خراب کرنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔ پولیس نے شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے یقین دلایا کہ واقعہ کی تفتیش کر کے شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔
ویڈیو میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ریلی کے دوران پولیس کی گاڑی بھی نظر آرہی ہے اس کے باوجود ایسا واقعہ پیش آیا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ایم ستیش، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہیش میگھنوار و مسلم ذمہ داران و رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن برقرار رکھیں۔
رکن اسمبلی رحیم خان نے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈی کیشور بابو سے ملاقات کرتے ہوئے شر پسند عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مسجد محمود گاوان کی تاریخ
بیدر میں محمود گاوان مدرسہ اور مسجد بہمنی سلطنت کے شاندار دنوں کی باقیات میں سے ایک ہے جب بیدر دکن خاندان کا دارالحکومت تھا۔ اس کی موجودہ حالت کے باوجود، سامنے والے حصے پر باقی ماندہ فارسی ٹائل کا کام ہمیں ماضی کی جھلک دیتا ہے۔
محمود گاوان بہمنی سلطنت کا ایک طاقتور وزیر اعظم تھا، جو شمس الدین محمد III کے دور میں صرف 9 یا 10 سال کی عمر میں ہی اس عہدہ پر فائز ہوا تھا۔
اس مسجد کا صرف مینار 100 فٹ بلند ہے، جب کہ عمارت کی لمبائی 205 فٹ کی بلندی تک ہے۔ یادگار کے سامنے کا نصف حصہ 1695/96 میں بارود کے دھماکے کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا۔ یہ یادگار دکن کی عمدہ تعمیراتی مثال ہے۔