گجرات میں سرعام مسلم نوجوانوں کو پولیس اہلکاروں نے کھمبے سے باندھ کر ڈنڈوں سے پیتا ہے اور لوگ اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
گجرات میں پولیس والوں نے مسلم نوجوانوں کو سرعام کھمبے سے باندھ کر ڈنڈوں سے پیٹا ہے اور اس پر ہجوم خاموش تماشائی بن کر خوشی کا اظہار کرتا رہا۔ گجرات کے کھیڑا ضلع میں پولیس اہلکاروں نے نوراتری گربا تقریب میں مبینہ طور پر خلل ڈالنے کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں پر کھمبے سے باندھ کر خوب ڈنڈے برسائے ہیں۔
اس واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں سادہ لباس میں علاقے کے انچارج انسپکٹر سمیت دیگر پولیس اہلکار مسلم نوجوانوں کو کھمبے سے باندھ کر ماررہے ہیں جبکہ اطراف میں موجود لوگ خوشی مناتے ہوئے دیکھے گئے۔ یہ واقعہ اندھیلہ گاؤں میں پیش آیا۔ مسلم نوجوان سے کہا گیا کہ وہ ’’عوام سے معافی مانگیں‘‘۔
وہیں وڈوڈرا کے ساولی گاؤں میں مسلم کمیونٹی کے ارکان کی جانب سے مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے پر مبینہ طور پر اعتراض کرنے کے بعد کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ مسلم افراد نے ہندو تہوار کی تقریب پر پتھراؤ کیا۔ کیس میں 43 کو نامزد کیا گیا اور 13 کو حراست میں لیا گیا۔
اسی معاملے میں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "ہر روز بڑے پیمانے پر بنیاد پرستی کے مزید ثبوت مل رہے ہیں، پولیس والوں کا مسلم نوجوانوں کو کمبھے سے باندھ کر کوڑے مارنا اور ہجومی تشدد عام ہو گیا ہے، مسلمانوں کے خلاف ٹارگٹڈ تشدد کو "انصاف” سمجھا جاتا ہے، یہ مودی کے وشو گرو/نیو انڈیا، 5 ٹریلین ٹن معیشت کی حقیقت ہے”