اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والا سات سالہ فلسطینی بچہ
مسلم دنیا

سات سالہ فلسطینی بچے کی ہلاکت پر امریکہ کا اسرائیل سے تحقیقات کا مطالبہ

مقبوضہ مغربی کنارے اسرائیلی فوج کے سرچ آپریشن میں شہید ہونے والے سات سالہ فلسطینی بچے کو اہل خانہ نے سپرد خاک کردیا جبکہ امریکہ نے واقعے کی مکمل اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 7 سالہ ریان یاسر سلیمان کا جسد خاکی فلسطینی اسکارف سے لپٹا ہوا تھا، جبکہ بیت المقدس کے قریب بچے کے آبائی شہر طوق کے راستے سے گزرنے والے جنازے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

ریان کے کزن محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو اسکول سے واپس آتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں نے ریان کا پیچھا کیا تھا، ریان اسرائیلی فوجیوں سے خوف زدہ ہو کر بھاگا اور گرگیا، کزن نے بتایا کہ اسے قریبی بیت جالا اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔یہ واقعہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 4 فلسطینیوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد پیش آیا ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ریان کا پیچھا کیا جس کے بعد وہ اونچی عمارت سے گر کر شہید ہوگیا۔ اسرائیلی فوج کہنا ہے کہ متعدد فلسطینیوں کی جانب سے شہریوں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے علاقے کی تلاشی لی۔تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق فوج کی طرف سے علاقے میں لی گئی تلاشی اور بچے کی المناک موت کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔

ادھر امریکہ نے 7 سالہ ننھے بچے ریان سلیمان کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل بچے کی پراسرار موت کی مکمل تحقیقات کرے۔

واضح رہے کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی فوج نے راد حازم کے بھائی عابد حازم کو گرفتار کرنے کے لیے جینن میں چھاپے مارے، عابد حازم نے رواں سال اپریل میں تل ابیب کے ضلع میں فائرنگ کے تبادلے میں 3 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے اب تک مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے۔