جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے بدھ کے روز حکومت ہند کی طرف سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد پابندی کو ے امتیازی اور متعصبانہ سلوک پر مبنی قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
جناب سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ "ہم نے حال ہی میں متعدد چھوٹے اور بنیاد پرست گروہوں کو کھلے عام نفرت پھیلاتے اور تشدد کا برپا کرتے دیکھا ہے۔ مگر یہ گروہ بے خوف ہو کر کھلے عام اپنا کام کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ اس لیے پابندی منتخب کارروائی، امتیازی اور متعصبانہ معلوم ہوتی ہے۔” اس سے عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کے فقدان میں اضافہ ہوگا اور ملک کو غلط پیغام جائے گا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پابندی کو جلد از جلد ہٹایا جائے۔”
امیر جماعت سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ کسی بھی تنظیم پر پابندی لگانا نہ تو کوئی حل ہے اور نہ ہی یہ جمہوری معاشرے کے مناسب ہے۔ تنظیموں پر پابندی لگانے کا کلچر بذات خود آئین ہند کی طرف سے محفوظ کردہ بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ جمہوری روح اور بنیادی شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ "تنظیموں، ان کی پالیسیوں اور بیان بازی سے لوگوں کو اختلافات ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ کسی تنظیم پر پابندی لگانے اور اس کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی وجہ نہیں ہے۔
حسینی نے کہا کہ ملک میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ اگر کوئی شخص قانون شکنی کرتا ہے یا کوئی جرم کرتا ہے تو اس شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے، "غیر سنجیدہ اور غیر مصدقہ” اسباب کی بنا پر ایک پوری تنظیم پر پابندی کو "غیر منصفانہ اور غیر جمہوری” قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے عدالت میں ہونے چاہئیں جہاں انہیں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔
واضح رہے کہ پی ایف آئی پر پابندی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیمیں یا اس سے منسلک ادارے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت، وحشیانہ قتل و غارت، آئینی ڈھانچے کی خلاف ورزی، امن عامہ میں خلل سمیت سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں جو کہ ملک کی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کے لیے خطرناک ہیں۔
پی ایف آئی اور اس سے وابستہ تنظیمیں یا اس کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو انسداد غیر قانونی سرگرمی ایکٹ 1967 کے تحت پانچ سال کے لیے ‘ممنوعہ تنظیم’ قرار دیا گیا ہے۔ ان تنظیموں میں ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (AIIC)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن، نیشنل ویمنس فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن ، کیرالہ شامل ہے۔