وارانسی: گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلع عدالت نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے۔ اس کیس کی اگلی شنوائی 22 ستمبر کو ہوگی۔ ضلع عدالت کے اس فیصلے سے مسلم فریق کو مایوسی ہوئی ہے۔
اس کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ قابل سماعت ہے اور کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔
عدالت نے انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں گیان واپی مسجد کے احاطے میں پانچ ہندو خواتین کی طرف سے دائر کردہ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے کیس کا فیصلہ سنایا اور معاملے کی مزید سماعت 22 ستمبر کو مقرر کی۔
مدعی نے کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع مسجد کمپلیکس کی بیرونی دیوار پر شرنگار گوری کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی تھی۔
وارانسی میں گیان واپی مسجد کا انتظام دیکھنے والی انجمن اسلامیہ کمیٹی نے یہ استدلال کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ ہندو عبادت گزاروں کو قانون (پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991) کے ذریعے روکا جائے۔ فریقین کو تفصیل سے سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج اے کے وشواش نے گزشتہ ماہ سماعت مکمل کی اور اپنا حکم محفوظ کر لیا تھا۔
مدعیان نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ مسجد کمپلیکس کسی زمانے میں ہندوؤں کا مندر تھا اور اسے مغل حکمران اورنگزیب نے منہدم کرنے کے بعد وہاں موجودہ مسجد کا ڈھانچہ بنایا تھا۔ دوسری جانب انجمن مسجد کمیٹی نے اپنے اعتراض اور آرڈر 7 رول 11 کی درخواست میں دلیل دی کہ یہ مقدمہ خاص طور پر عبادت گاہوں (خصوصی انتظامات) ایکٹ 1991 کے ذریعہ ناقابل سماعت ہے۔
سُپریم کورٹ نے 20 مئی کو گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر تنازع کے سلسلے میں ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے دائر مقدمہ کو وارانسی کی ضلع عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ دریں اثنا یہ بھی حکم دیا گیا کہ اس کا 17 مئی کا عبوری حکم درخواست پر فیصلہ ہونے تک اور اس کے بعد 8 ہفتوں تک نافذ رہے گا۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔