ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور ان کے چار رفقاء کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے ایک مقدمہ میں عدالت نے باعزت بری کر دیا گیا ہے-
ابوعاصم اعظمی کے خلاف سنہ 2000 میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا ایک کیس سیاسی انتقام کے لئے درج کروایا گیا تھا- اس کیس کی سماعتوں میں اعظمی نے حاضر رہ کر ان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیا جس کے بعد عدالت نے ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب ابوعاصم اعظمی کو دس برس پرانے مقدمہ میں باعزت بری کردیا ہے۔
سیوڑی کے میٹروپولٹین مجسٹریٹ کورٹ میں جاری اس مقدمہ میں سماعت مکمل ہونے کے بعد فاضل ایڈیشنل میٹروپولٹین نے ثبوتوں کی عدم دستیابی پر سماجوادی پارٹی لیڈر ابوعاصم اعظمی اور ایس پی کے چار اراکین کو باعزت بری کرنے کا فیصلہ صادر کرکے برسوں پرانا مقدمہ ختم کردیا ہے۔
ابوعاصم اعظمی نے مقدمہ سے باعزت رہائی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسےجھوٹا مقدمہ قرار دیا اور کہاکہ اس مقدمہ میں سیاسی سازش کارفرما تھی جو عدالت میں بے نقاب ہو گئی اور عدالت نے مجھے اور میرے رفقاء کو باعزت بری کردیا ہے۔
اعظمی نے کہا کہ یہ انصاف کی فتح ہے اور عدلیہ کا فیصلہ ایک نظیر ہے جو فرقہ پرستوں کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے جنہوں نے مجھ پر ایسا مقدمہ درج کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سے ہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے کوششش کرتا رہتا ہوں اس لئے عدالت میں یہ ثابت ہوا کہ اس مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمہ میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور عدالت نے اب اسے ختم کر کے سب کو بری کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 24 فروری سنہ 2000 میں ابو عاصم اعظمی نے ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا شیو سینا اور بی جے پی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس ریلی میں اعظمی نے فرقہ وارانہ بیان دیا ہے اور دونوں ہی پارٹیوں نے اعظمی کے خلاف سنہ 2000 میں مذہبی منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ اعظمی کے چار رفقاء کے خلاف بھی ریلی منعقد کرنے پر مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔ اس وقت ابو عاصم اعظمی سماج وادی پارٹی سے کارپوریٹر تھے۔