افغانستان کے صوبہ ہرات کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے میں طالبان حامی امام مولوی مجیب الرحمان انصاری سمیت 20 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
کابل: میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ ہرات کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے میں طالبان حامی امام مولوی مجیب رحمان انصاری سمیت 20 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ہرات میں مقامی حکام نے مولوی مجیب الرحمان انصاری کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکہ نماز جمعہ کے دوران مسجد کے اندر خودکش حملے کی وجہ سے ہوا۔
ایک طالبانی عہدیدار نے بتایا کہ جمعہ کو مغربی افغان شہر ہرات کی ایک مسجد میں دھماکے کے متعلق ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی اطلاع دی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ممتاز عالم دین مولوی مجیب الرحمان انصاری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس خودکش دھماکے کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جبکہ پچھلے مساجد پر حملوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسند گروپ نے قبول کی تھی۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے ایک سال میں اسلامک اسٹیٹ گروپ نے نماز جمعہ کے دوران متعدد مساجد پر خودکش حملے کیے لیکن ان حملوں میں شیعہ فرقے کی مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پہلا ایسا دھماکہ ہے جو اہل سنت والجماعت کی مسجد میں کیا گیا۔ افغانستان میں اسی جماعت کا غلبہ ہے اور اسی کی پیروی طالبان بھی کرتے ہیں۔