آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک حکومت کی جانب سے بنگلورو عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کے تہوار منعقد کرنے کی اجازت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک حکومت کا یہ فیصلہ سراسر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے فیصلے کے وقت ہی کہا تھا کہ اب کوئی عبادت گاہ بدلی نہیں جائے گی اور جو عبادت ہے وہی رہے گی۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آئینی طور پر ہندوستان کے ہر شہری کو کھانے پینے اور بولنے اور کہیں پر بھی عبادت کی اجازت ہے اور بنگلورو عیدگاہ میں مسلمان دہائیوں سے نماز پڑھتے آرہے ہیں۔ انہیں اس سےروکنا آئینی حق تلفی ہے۔
اویسی نے پریس کانفرنس کے دوران مراد آباد میں گھر میں نماز پڑھنے پر مقدمہ درج کیے جانے پر بھی سخت تنقید کی ہے اور کہا کہ یو پی میں اب گھروں میں نماز پڑھنا بھی جرم بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک حکومت نے بنگلورو عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی تہوار منانے کی اجازت دی ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ نے بنگلور کے عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کے تہوار کے انعقاد کی اجازت کے ہائی کورٹ کے حالیہ حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔