تل ابیب: مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران ایک فلسطینی نوجوان ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت نے شہید شخص کی شناخت 17 سالہ مومن یاسین جابر کے نام سے کی ہے، جسے سینے میں گولی لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ متاثرہ شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
دیگر دو زخمی افراد میں سے ایک کی شناخت 15 سالہ نوجوان کے طور پر ہوئی ہے اور ایک اور نامعلوم شخص جھڑپوں کے دوران زخمی ہوا۔ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا ہلاک ہونے والے افراد مسلح تھے۔
ہیبرون میں جھڑپیں مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی انسداد دہشت گردی کے ایک چھاپے کے دوران تین مسلح فلسطینیوں کی ہلاکت کے چند گھنٹے بعد ہوئی ہیں۔ اس کارروائی کے دوران الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کا ایک مطلوب کارکن شہید ہوا۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق تین فلسطینی ہلاک اور 40 زخمی ہوئے اور کم از کم چار کی حالت تشویشناک ہے۔ وزارت نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت نابلسی، اسلام سبح اور حسین جمال طحہٰ کے نام سے کی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بندوق برداروں کی آخری رسومات میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ فلسطینی اتھارٹی کی حکمران جماعت الفتح سے وابستہ مسلح گروپوں کا اتحاد ہے۔ اس گروپ نے مغربی کنارے میں فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ مشترکہ حملے کیے ہیں۔
یہ آپریشن غزہ کی پٹی اور اس کے آس پاس تین دن تک جاری رہنے والے مسلح تصادم کے بعد اسرائیل اور فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے جنگ بندی کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر کیا گیا۔
دریں اثناء امریکہ نے پیر کو غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔ اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں سرگرم PIJ نے اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کر لیا ہے۔ اسرائیل نے مصر کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کی بھی تصدیق کی جو اسرائیلی فضائی حملوں اور فلسطینی راکٹوں کی بیراج کو ختم کرتی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسرائیل اور غزہ میں مقیم عسکریت پسندوں کے درمیان تین دن کی مخاصمت کے بعد جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا، یہ دونوں کے درمیان گزشتہ سال 11 روزہ جنگ کے بعد ہونے والا بدترین واقعہ ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے تنازع کے فوری حل کی حوصلہ افزائی کے لیے اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی، مصر، قطر، اردن اور پورے خطے کے دیگر حکام کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔
غزہ میں گزرگاہیں بند کر دی گئی ہیں اور بجلی کی قلت کی وجہ سے ضروری سہولیات اور رسد متاثر ہو رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سینکڑوں عمارتیں اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں، جس سے ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔