حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین نے جمعرات کو تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاستی عہدیداروں کے خلاف کارروائی شروع کرے جنہوں نے منگل کو شمش آباد میں مسجد خواجہ محمود کو منہدم کیا تھا۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجلس کے قائدین اور عوام اسی جگہ پر ‘نماز جمعہ’ میں شرکت کریں گے جہاں شمش آباد میونسپل حکام کے ذریعہ مسمار کرنے سے پہلے مسجد موجود تھی۔
کوثر محی الدین نے کہا کہ جمعہ کے دن انشاء اللہ اسی جگہ پر نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔ نماز سے پہلے یا بعد میں مسجد کی بنیاد رکھی جائے گی۔ اسی جگہ پر ایک نئی مسجد کا ڈھانچہ تعمیر کیا جائے گا۔
کوثر محی الدین نے مزید کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے بدھ کے روز انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو مجھے ہماری پارٹی کے صدر نے کہا کہ میں موقع پر جاؤں اور نماز جمعہ میں شرکت کروں۔ ہماری پارٹی کے تمام رہنما اور مقامی لوگ جائیں گے اور شرکت کریں گے۔
شمش آباد میونسپل حکام نے ریونیو اہلکاروں کے ساتھ مل کر صبح 3 بجے شمس آباد کی گرین ایونیو کالونی میں واقع مسجد کو منہدم کر دیا تھا، مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ مسجد کو مسمار کرنے سے پہلے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے گھروں پر باہر سے تالے لگائے گئے اور چند افراد کے فون چھین لیے گئے۔
گزشتہ دو دنوں سے شمش آباد میں کشیدگی ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ سیاسی جماعتوں اور مسلم تنظیموں کے کئی قائدین شمش آباد میونسپلٹی کے دفتر کے سامنے احتجاج پر بیٹھ گئے اور پولیس نے احتیاطی گرفتاری کی۔ لکڑی کا پل میں رنگا ریڈی کلکٹر آفس کی عمارت میں بدھ کو مجلس کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ انہیں پارٹی کارکنوں کے ساتھ حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔