گلبرگہ۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے شہر گلبرگہ میں ونٹیج فنکشن ہال میں ”ایس ڈی پی آئی۔ واحد متبادل”کے عنوان سے عوامی اقتدار کانفرنس کا انعقاد کیا۔ پارٹی کے ریاستی صدر عبد المجید کی صدارت میں ہوئی اس عظیم الشان کانفرنس میں خواتین سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈروں نے تمام ہندوستانیوں بالخصوص مسلمانوں سے موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ خود میں سیاسی شعور پیدا کرنے پر زور دیا۔ خود کا سیاسی وژن اور خود کی سیا سی آواز پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔
پارٹی لیڈروں نے کہا کہ آزادی کے75برس بعد بھی ملک کے عام شہری کو اس کے بنیادی حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ سماجی انصاف نہیں مل رہا ہے۔ اظہار خیال کی آزادی چھینی جا رہی ہے۔ مذہبی آزادی چھینی جا رہی ہے۔ 75برس بعد بھی ملک سے بیروزگاری، غربت، ناخواندگی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ملک آج ایک فلاحی ریاست سے سرمایہ دارانہ ریاست کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں اگر اب بھی عام ہندوستانی بیدار نہیں ہوتا ہے تو موجودہ سیاسی جماعتیں ملک کو مکمل طور پر فروخت کردیں گی۔
اتنے سنگین حالات کے باوجود اب بھی عام عوام نہیں جاگتی ہے تو ملک کو مستقبل میں برباد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر سے ایسی ہی خاموشی رہی تو نہ ملک کا سیکولرزم بچے گا اور نہ ہی ملک کا آئین بچے گا۔ خود کو بھی سیکولر کہلانی والی جماعتوں کے آستینوں میں بھی مسلمانوں کا خون ہے اور یہ بظاہر طور پر مسلمانوں سے ہمدردی جتا رہی ہیں، لیکن مسلمانوں کی موجودہ ابتر صورتحال کیلئے یہی سیکولر جماعتیں مکمل طور پر ذمہ دارہیں۔ جس کا کچا چٹھا سچر کمیٹی رپورٹ میں موجود ہے۔
اس عوامی اقتدار کانفرنس میں خظاب کرتے ہوئے پارٹی کے ریاستی صدر عبد المجید نے تمام ہندوستانیوں بالخصوص مسلمانوں سے اپنے پچھتر برسوں کا سیاسی محاسبہ کرنے کی دعوت دی۔ ملک کے مسلمانوں نے سیکولرزم کے نام پر کئی ایک سیاسی جماعتوں کو اپنا خون جگر دیا، بدلے میں مسلمانوں کو غلامی، ظلم، بھوک، جیل اور خوف ملا ہے۔ ریاستی صدر نے بی جے پی اور کانگریس دونوں کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے بی جے پی کو ملک دشمن اور آئین دشمن پارٹی قرار دیا۔
عبد المجید نے کہا کہ بی جے پی حکومت ملک کے دلتوں کا ریزرویشن ختم کرکے پھر ورنا سسٹم نافذ ہونے کاخدشہ ظاہر کیا۔ پارٹی کی نیشنل ورکنگ کمیٹی کے ممبر عبد الحنان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی اقتدار آر ایس ایس کے پاس ہے۔ ملک کے پورے نظام میں آر ایس ایس پوری طرح سے سرایت کر گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آج سرپر کپڑا ڈالنے پر پابندی عائد کی گئی ہے مستقبل میں سینے پر بھی کپڑا ڈالنے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج ریاست کرناٹک میں سیاسی کارکنوں کے قتل ہو رہے ہیں اور بی جے پی حکومت اس کا پورا سیاسی فائدہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئین پر حلف اٹھانے والے سی ایم بومئی صرف ایک فرقے سے تعلق رکھنے والے متوفی کے گھر کا دورہ کر تے ہیں جبکہ قریب میں ہی دیگر دو متوفیوں کے مکانات تھے، اس کے باوجود سی ایم بومئی نے جانبداری کا مظاہرہ کیا اور دوسرے فرقے کے متوفیوں کے گھر کا رخ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
عبد الحنان نے سیاسی کارکنوں کے قتل کو انسانیت اور جمہوریت کے قتل کے متراف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ عبد الحنان نے بھی عوام سے اٹھ کھڑے ہو کر اپنی آواز اٹھانے اور ایس ڈی پی آئی کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔
پارٹی کے ٹریڈ یونین ایس ڈی ٹی یو(SDTU) کے ریاستی صدر عبد الرحیم پٹیل نے پارٹی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی صرف ایک سیاسی جماعت نہیں ہے، بلکہ ایک سیاسی سوچ ہے، حکومتیں، پارٹی کے لیڈروں کو گرفتار کر سکتی ہیں لیکن لاکھوں اذہان کو گرفتار نہیں کر سکتی جو کی ایس ڈی پی آئی کی سوچ سے متاثر ہیں۔
ایس ڈی ٹی یو کے ریاستی صدر نے پابندی پر کہا کہ بی جے پی آج ایس ڈی پی آئی پر اسلئے پابندی عائد کرنا چاہتی ہے کیونکہ پارٹی آر ایس ایس کے خلاف بولتی ہے۔ پارٹی مودی اور شاہ کے خلاف بولتی ہے۔ اس جلسے سے پارٹی کی ریاستی صدر محترمہ سیدہ سعدیہ، پارٹی جنرل سکریٹریز افسر کوڈلی پیٹ، بھاسکر پرساد، نیشنل کمیٹی ممبر اشوک جادھو، سینئر لیڈر محمد محسن کے ساتھ کئی ایک لیڈروں نے خطاب کیا۔
پارٹی لیڈروں کے علاوہ دلت سینا کے ریاستی صدر ایڈو کیٹ ہننت یلسنگی نے بھی خطاب کیا۔ یلسنگی نے سخت الفاظ میں بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت پیچھے کے دروازے سے ملک میں برہمن واد قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانفرنس کاآغازریاستی ناڈ گیٹ سے ہوا اور اختتام علامہ اقبال کے ترانہ ہندی پر ہوا۔ پارٹی کے ڈسٹرکٹ جنرل سکریٹری سید علیم الٰہی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ ڈاکٹر رضوان احمد نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔خالد حسین ریاستی خازن کے اظہار تشکر پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔