دہلی: سپریم کورٹ نے ان تمام عرضیوں کو خارج کردیا جنہوں نے حج و عمرہ خدمات پر جی ایس ٹی معاف کرنے کے لئے عرضیاں دائر کی تھیں۔ ملک کے درجنوں نجی ٹور آپریٹرز نے حج اور عمرہ خدمات پر عائد ہونے والے جی ایس ٹی کو معاف کرنے کی درخواستیں سپریم کورٹ میں داخل کی تھیں۔ جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس اے ایس اوکا اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
خیال رہے کہ عازمین پر فضائی سفر پر 5 فیصد جی ایس ٹی فیس (ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ) نافذ ہوتی ہے۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ ہم نے استثنیٰ اور امتیاز دونوں کی بنیاد پر درخواستوں کو خارج کر دیا ہے۔
جسٹس اوکا نے کہا کہ ملک سے باہر فراہم کی جانے والی خدمات پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بارے میں درخواست گذاروں کی دلیل کو مدنظر رکھا گیا ہے کیونکہ یہ ایک اور بنچ کے سامنے زیر التوا ہے۔
ٹور آپریٹرز نے دلیل دی تھی کہ جس طرح عازمین حج کو حج کمیٹی کے ذریعے کوئی سروس ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑتا، اسی طرح پرائیویٹ آپریٹرز کے ذریعے حج کرنے والوں کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی ایس ٹی نہیں ہونا چاہیے۔ حاجیوں کی مذہبی سرگرمیوں جیسے ہوائی سفر اور رہائش وغیرہ کے لیے فراہم کردہ خدمات پر بھی جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے۔
رجسٹرڈ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعہ فراہم کردہ خدمات پر جی ایس ٹی کے نفاذ کو چیلنج کیا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ملک سے باہر کی سرگرمیوں پر ٹیکس لگانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ ملک سے باہر استعمال ہونے والی اشیاء پر جی ایس ٹی نہیں لگایا جا سکتا۔
مودی حکومت نے عازمین حج کی مذہبی سرگرمیوں جیسے ہوائی سفر اور رہائش وغیرہ کے لیے فراہم کردہ خدمات پر جی ایس ٹی کو ضروری قرار دیا ہے۔