آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت پر ’سب کا ساتھ‘ نعرے پر نکتہ چینی کی اور دعویٰ کیا کہ سڑک فروشوں کو دیئے گئے 32 لاکھ قرضوں میں سے صرف 0.0102 فیصد ہی اقلیتی برادروں کو دیے گئے۔
اویسی نے کہا کہ "سرکاری اعداد و شمار مودی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہورہا ہے. اسٹریٹ وینڈرز کو دیئے گئے 32 لاکھ قرضوں میں سے صرف 331 اقلیتوں کو دیے گئے ہیں۔ یہ صرف 0.0102 فیصد ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ مسلم اقلیتوں کی غیر متناسب بڑی تعداد غیر منظم شعبے میں کام کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مودی ساورکر گولوالکر کے ویژن کو نافذ کررہے ہیں اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا رہے ہیں۔
آر ٹی آئی کے استفسار پر مرکزی وزارت ہاؤسنگ اور شہری امور (MoHUA) کے اشتراک کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جون 2020 اور مئی 2022 کے درمیان اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے اسٹریٹ وینڈرز میں سے صرف 0.01 فیصد نے مرکز کی PM SVANidhi اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے۔
اس مدت کے دوران اس اسکیم کے تحت ملک بھر میں کل 32.26 لاکھ قرضے تقسیم کیے گئے جن میں سے صرف 331 استفادہ کنندگان اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے اسٹریٹ وینڈر ہیں۔
آر ٹی آئی کے استفسار میں یہ بھی بتایا گیا کہ فائدہ اٹھانے والوں میں سے صرف 3.15 فیصد ایس ٹی زمرے سے تھے اور صرف 0.92 فیصد معذور افراد (PwD) تھے۔
مہاراشٹر میں سب سے زیادہ تعداد (162) اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے، اس کے بعد دہلی (110)، تلنگانہ (22)، گجرات (12) اور اڈیشہ (8) ہیں۔ آندھرا پردیش نے اس زمرے میں تین اور راجستھان میں صرف دو دو افراد کے اس اسکیم سے قرض حاصل کرنے کی اطلاع ہے۔
اسی دوران اسد الدین اویسی نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو پر بھی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اسمبلی انتخابات کے دوران ہی کہا تھا کہ مسلمانوں کو اپنی لیڈر شپ قائم کرنا چاہیے، آج مسلمان سماج وادی پارٹی کی طرف سے اپنے آپ کو ٹھگا ہوا محسوس کررہی ہے۔