مسلمانوں کی تنزلی کا سب سے بڑا سبب یہی ہے کہ اس نے بھلائی کے لیے محنت و مشقت کرنا چھوڑ دی، اسلام جو بھلائی کا حکم دینے والا، خیر کا سرچشمہ اور نیکی و پرہیز گاری کا معلم ہے۔
مسلمان چاہتا ہے کہ وہ بے محنت کے اسے حاصل ہوجائے، اس کے لیے کسی قسم کی جدوجہد نہ کرنی پڑے، قربانیاں نہ دینی پڑیں اور گھر بیٹھے یہ عظیم الشان دولت حاصل ہوجائے ۔ یہ کس طرح ممکن ہے؟
اچھی چیزوں کو حاصل کرنا ہے تو قربانیاں دینی ہوں گی ،صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے واقعات سے یہ ثابت ہے کہ انھوں نے اسلام کے لیے جان کی بازی لگا دی تھی ، اسلام کی راہ میں بڑی بڑی تکلیفیں برداشت کی تھیں۔
مسلمانوں کا حال دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک اس قوم کی نہ راہ متعین ہے نہ اس کو اپنی منزل معلوم ہے۔ اگر غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ اس کی منزل سامنے ہے اور راہ بھی دیکھی بھالی ہے ۔ لیکن مسلمان منزل کو مشتبہ نگاہوں سے دیکھتا ہے اور صراط مستقیم پر نقد و تبصرہ میں مشغول ہے اور کچھ ایسی بحث وفکر میں لگا ہوا ہے کہ یہ راہ منزل مقصود تک لے جائے گی یا نہیں۔
آج بھی دوستی کیمیا(قرآن) ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو عزت دی تھی، پھر کیوں نہ ہم قرآن پاک کی طرف رجوع کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں احکام اسلامی کو نافذ کریں۔
(آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)