کرناٹک: ہندو تنظیموں نے کرناٹک کے عیدگاہ میدان میں ہندو تہوار منانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بند کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد آج عیدگاہ میدان کے اطراف میں حالات کشیدہ رہے ہیں۔ علاقے میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ بند کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رکھے گئے تھے۔
اس دوران علاقے میں اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی دے دی گئی تھی۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی، وشو سناتن پریشد، شری رام سینا، بجرنگ دل، ہندو جاگرن سمیتی سمیت تقریباً 50 سے زائد ہندو تنظیموں نے بند کی حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ ایک طرف ہندو تنظیمیں اس بات کا اصرار کررہی ہیں کہ عیدگاہ میدان کو ’کھیل کا میدان‘ قرار دیا جائے اور ہندو تنظیموں کو تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دی جائے تو وہیں دوسری جانب کرناٹک وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے اس میدان کی زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جون 2022 میں کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں عیدگاہ میدان پر مختلف پروگراموں کی اجازت کے لیے ہندو تنظیموں کی درخواست دی تھی جس کے بعد ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ کرناٹک وقف بورڈ کے مطابق عیدگاہ میدان کی اراضی وقف کی ہے اور کسی اور تنظیم کو پروگراموں کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
کرناٹک وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر عیدگاہ کی وقف زمین پر دیگر مذاہب کے پروگراموں کی اجازت دی گئی تو عیدگاہ کا تقدس پامال ہونے کا امکان ہے۔ اس لیے وہ ہندو تنظیموں کی جانب سے عیدگاہ میدان میں کسی بھی تقریب کی اجازت دینے کے لئے راضی نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ کرناٹک میں ہندو تنظیموں کی جانب سے کئی مساجد پر اپنی دعویداری پیش کی گئی ہے کہ ان مسجدوں کو مندر توڑ کر بنایا گیا۔ اترپردیش میں گیان واپی مسجد کے بعد ملک میں مختلف ریاستوں میں ہندو تنظیموں کی جانب سے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ مندر توڑ کر مساجد تعمیر کی گئیں ہیں۔ جن میں بھوپال کی تاریخی جامع مسجد، کرناٹک کے شہر میسور میں جامعہ مسجد اور دیگر مساجد قابل ذکر ہے۔