مغربی بنگال کی عالیہ یونیورسٹی کے سابق طلبہ رہنما انیس الرحمن قتل معاملے میں ایس آئی ٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انیس خان کا قتل نہیں کیا گیا ہے بلکہ اوپر سے گرنے کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ ایس آئی ٹی کی جانب سے الو بیریا کی عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی ہے۔ دوسری جانب اہل خانہ نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انیس خان کا قتل کیا گیا ہے۔
چارج شیٹ کے مطابق انیس خان کی موت اوپر سے گرنے سے ہوئی۔ اسے قتل نہیں کیا گیا۔ چارج شیٹ میں ایک اے ایس آئی، ایک ہوم گارڈ اور دو سیوک پولس کے نام درج ہیں۔آمتا تھانے کے اس وقت کے او سی کا نام بھی چارج شیٹ میں ہے۔
فروری 2022 میں اچانک دیر رات تین پولیس اہلکار انیس خان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ تھوڑی دیر بعد ہی انیس گھر سے نیچے گر گیا۔ پہلے ایک ہفتے تک آمتا تھانہ پولس انتظامیہ نے یہ دعویٰ کیاکہ ان کا کوئی بھی اہلکار انیس خان کے گھر میں نہیں گیا ہے، بعد میں ایس آئی ٹی کے قیام کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ایک پرانے معاملے میں چند پولیس اہلکار انیس کے گھر گئی تھی۔
چارج شیٹ کے مطابق اس دن کل 9 پولیس اہلکار انیس کے گھر گئے تھے۔ تاہم چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انیس کی موت حادثے کی وجہ سے ہوئی۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف معلومات کی بنیاد پر یہ بات کہی ہے۔
ایس آئی ٹی کی چارج شیٹ کے مطابق انیس خان نے کرناٹک میں حجاب تنازع کو لے کر میڈیا میں ایک پوسٹ کی تھی۔ پولیس تفتیش کے لیے اس کے گھر گئی۔ دوسری جانب انیس خان کے اہل خانہ نے شروع سے ہی انیس خان موت کیس کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہے ہیں۔
قبل ازیں کلکتہ ہائی کورٹ نے اہل خانہ کی سی بی آئی جانچ کے مطالبہ کو مسترد کردیا تھا۔ اس معاملے میں انیس خان کے اہل خانہ نے ڈویژن بنچ میں اپیل کر رکھی ہے۔ چارج شیٹ جمع ہونے کے بعد انیس خان کے بڑے بھائی نے کہا کہ دراصل یہ ڈویژن بنچ کی سماعت کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انیس چوں کہ کئی معاملے میں حکومت کی مخالفت کرتے رہے ہیں اس لئے انیس خان کا قتل منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عالیہ یونیورسٹی کے طالب علم انیس خان کی موت پر مغربی بنگال میں کافی ہنگامہ ہوا تھا اور اس پر خوب سیاست بھی کی گئی تھی، انیس خان کی موت پر نہ صرف بنگال بلکہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی طلبہ کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔