سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا ہے کہ مودی فائڈ انڈیا میں اگر آپ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو آپ کو ای ڈی (ED) کے ذریعے شکار کیا جاتا ہے، اور اگر آپ مودی کے گن گاتے ہیں تو آپ کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کیا جاتا ہے۔
نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا اور اس کے سابق ایگزیکٹو چیئرمین آکار پٹیل پر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی طرف سے بھاری جرمانہ عائد کرنا سنگھ پریوار کی طرف سے انسانی حقوق کے خلاف ایک اور دشمنی کا عمل ہے۔
ای ڈی وہ بدنام زمانہ کٹھ پتلی رہی ہے جسے سنگھ پریوار آزادانہ طور پر سنگھی حکومت اور اس کے بیک سیٹ ڈرائیور آر ایس ایس کی ناانصافی کے خلاف اٹھنے والی مخالف آوازوں کو دبانے اور دھمکانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
مودی کی قیادت میں دائیں بازو کی ہندتوا طاقتوں کی ظالمانہ حکمرانی کے تحت ہندوستان انسانی حقوق اور انصاف کے تئیں ایک عدم برداشت کا شکار ملک بن گیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ مودی فائڈ انڈیا میں اگر آپ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو آپ کو ای ڈی (ED) کے ذریعے شکار کیا جاتا ہے، اور اگر آپ مودی کے گن گاتے ہیں تو آپ کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کیا جاتا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل نیٹ ورک کی ایک اکائی ہے۔ ایک ایسی تنظیم جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کی سرگرمیوں کیلئے مشہور ہے، اور اسی وجہ سے یہ تنظیم سنہ 2014 سے سنگھ پریوار کے آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہے۔ وہ سال جس میں ہم نے نسل پرست دائیں بازو کی ہندوتوا طاقتوں کو مرکز میں اقتدار میں آتے دیکھا ہے۔ اور اسی سال سے ملک میں انسانی حقوق ایک عجیب اصطلاح بن گئی ہے۔
ایمنسٹی کے خلاف مرکزی حکومت کی دشمنی کوئی نئی پیش رفت نہیں ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کرنے کیلئے حکومت ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے خلاف 2018 سے اس کی کردار کشی مہم میں مصروف ہے۔
ہندوستان میں سول سوسائٹی کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر ایمنسٹی انٹرنشنل انڈیا کو 30 ستمبر کو اپنی کارروائیاں روکنے پر مجبور کیا گیا۔ اس کے دفتر اور ٹرسٹیز کے رہائش گاہوں پر کئی بار چھاپے مارے گئے اور تنظیم کا اکاؤنٹ ستمبر 2020 میں منجمد کردیا گیا اور اسے آپریشن روکنے اور عملے کے ارکان کو نکالنے پر مجبور کردیا گیا۔
ایسا لگتا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کو انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن سمیت متعدد مسائل پر اپنے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شمال مشرقی دہلی فسادات میں دہلی پولیس کے کردارکے بارے میں رپورٹس پیش کرنے کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑا ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اختتام میں کہا ہے کہ مودی سرکار کی اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد سچ بولنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے والی ایجنسیوں کا منہ بند کرنا ہے۔
ای ڈی کا استعمال عدم برداشت، تعصب اور نسل پرستی کے اپنے بدصورت چہرے کو دنیا سے چھپانے میں ان کی مدد نہیں کرے گا، بلکہ یہ مرکزی حکومت کی پہلے سے ٹیڑھی شبیہ کو مزید بگاڑ دے گا۔