ملک بھر میں بابری مسجد کے بعد گیان واپی مسجد کا تنازع شروع ہوا اور حال کے دنوں میں کئی مقامات پر مندر توڑ کر مسجد بنوانے کا دعوی کیا گیا جن میں بھوپال کی تاریخی جامع مسجد، کرناٹک کی جامع مسجد اور دیگر مساجد شامل ہیں۔
اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے احاطے میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مستقل پوجا کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت ہوئی۔
مسلم فریق کی دلائل کو سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج اجئے کرشنا وشویش نے سماعت کی اگلی تاریخ 12 جولائی کو طے کی ہے۔ ابھی مسلم فریق کے دلائل مکمل نہیں ہوئے ہیں۔ اگلی سماعت پر بھی مسلم فریق اپنے دلائل پیش کرے گا۔ جس کے بعد ہندوفریق کے وکیل بحث کریں گے۔
انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے ہندو خواتین کے ذریعہ گیان واپی مسجد کے احاطے میں سرنگار گوری کی مستقل پوجا کی اجازت طلب کرنے والی عرضی کے جواز کو چیلنج کیا ہے۔ عدالت میں تقریبا ایک گھنٹے تک بحث ہوئی۔ عدالت احاطے میں صرف چار افراد کو جانے کی اجازت دی گئی۔ کاروائی سے میڈیا کو دور رکھا گیا۔
مسلم فریق کے وکیل ابھئے ناتھ یادو نے کہا کہ ہندوفریق کی عرضی قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ یہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کے خلاف ہے۔انہون نے مزید کہا کہ کوئی بھی ایسا ریونیو ریکارڈ موجود نہیں ہے جس سے اس بات کو واضح کیا جاسکے کہ کس زمین پر مندر اور کس زمین پر مسجد واقع ہیں۔
ہندوفریق کے وکیل وشنو جین نے کہا کہ وہ مسلم فریق کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنے دلائل پیش کریں گے۔ اس معاملے کی آخری سماعت 30مئی کو ہوئی تھی۔جس کے بعد عدالتوں میں موسم گرما کی تعطیل ہوگئی تھی اور سماعت کی اگلی تاریخ 4جولائی طے کی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ عدالت کی ہدایت پر گیان واپی مسجد کی کی گئی ویڈیو سروے میں وضو خانے میں شیولنگ ملنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ ہندو فریق جسے شیولنگ بتارہا ہے مسلم فریق اسے حوض میں لگا فوارہ بتارہا ہے۔جس کے بعد سے یہ معاملہ کافی دلچسپ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں بابری مسجد کے بعد گیان واپی مسجد کا تنازع شروع ہوا اور حال کے دنوں میں کئی مقامات پر مندر توڑ کر مسجد بنوانے کا دعوی کیا گیا جن میں بھوپال کی تاریخی جامع مسجد، کرناٹک کی جامع مسجد اور دیگر مساجد شامل ہیں۔