شہر حیدرآباد مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں الجامعۃ الفاروقیہ کے زیر اہتمام ‘مسلم معاشرہ کو ہندوستان میں درپیش چیلنجس اور دانشوروں کی ذمہ داریاں’ کے نام سے ایک علمی سیمینار منعقد کیا گیا۔
جس میں حضرت العلامہ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ، شیخ المفتی حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صدر مفتی جامعہ نظامیہ، مولانا حافظ حامد حسین حسان فاروقی، ڈاکٹر مصطفی شریف صاحب سابق پروفیسر عثمانیہ یونیورسٹی اور مسجد باغ عامہ کے شاہی امام مولانا احسن الحمومی اور دیگر علماء کرام اور دانشوران نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر مصفطی شریف صاحب نے ہندوستان میں مسلمانوں کی موجودہ صورت حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسلام اور مسلمانوں کے سامنے بہت سے چیلنج در پیش ہیں۔ یہ چیلنج اسلامی احکام اور تعلیمات کی وجہ سے کم ہیں اور مسلمانوں کے حالات اور معاملات، رویہ اور اخلاق کی وجہ سے زیادہ ہیں۔
ان میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اسلام کے بارے میں ملک میں گودی میڈیا کی جانب سے منفی تشہیر ہے اور مسلمانوں کی تصویر بگاڑ دی گئی ہے۔اس کو کس طرح درست کیا جائے؟ اسلام اور مسلمانوں کی یہ بگڑی ہوئی تصویر اسلام کی دعوت واشاعت کی راہ میں رکاوٹ ہے اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں خاص طور پر غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کی جان ومال کے تحفظ کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔
مسلمانوں کی تصویر بالعموم، شدت پسند، سخت گیر، جھگڑالو، منتقم المزاج، جذباتی، فسادی، انتہا پسند او ردہشت گرد کی بنادی گئی ہے۔ اس میں شبہ نہیں ہے کہ معاندین بالخصوص مغربی حکومتوں نے مسلمانوں کی یہ تصویر اسلام کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرات کوروکنے کے لیے بنائی ہے اور مسلمانوں کو عالمی قیادت کے منصب سے دور رکھنے کے لیے سازش رچی ہے۔ اس کے لیے انھوں نے مسلمانوں میں سے ایسے لوگ بھی منتخب کیے ہیں جو اس سازش کا شکار بن گئے ہیں۔
مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی نے ارتداد کا بڑھتا ہوا رجحان اور اس کا حل پر اپنا بہترین مقالہ پیش کیا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ملک میں بے شمار ارتداد کے واقعات پیش آئے ہیں اور ان کے تدارک کے لئے سب سے پہلی اور اولین ذمہ داری والدین کی ہے۔
مولانا مفتی انوار احمد صاحب قومی میڈیا میں اسلام کے خلاف رپورٹنگ پر جامع مقالہ پیش فرمایا جس میں انہوں نے فرمایا کہ حالیہ دنوں میں اسلام بالخصوص مسلمانوں کے خلاف قومی میڈیا پر باضابطہ طور پر مہم چلائی گئی انہیں بدنام کرنے کے لئے جھوٹے پروپیگنڈے چلائے گئے ہیں۔
ان حضرات کے علاوہ مختلف علماء کرام اور صحافی حضرات نے مختلف عنوانات کے تحت اپنے اپنے مقالہ جات پیش کیے اور ان میں موجودہ حالات کے پیش نظر ان کا حل بھی بیان فرمایا۔