گستاخ رسول بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ٹائمز ناؤ پر شان رسالت ﷺ میں گستاخی کا ویڈیو سب سے پہلے محمد زبیر نے ہی ٹویٹر پر شیئر کیا تھا۔ محمد زبیر، سمیع اللہ خان نے اس گستاخی کے خلاف باضابطہ ایک مہم چلائی تھی جس کے بعد ہی عالم اسلام سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے ان پر مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ زبیر کو دہلی پولیس نے 2020 کے ایک کیس کے سلسلے میں 27 جون کو طلب کیا تھا اور اس معاملے میں زبیر کو ہائی کورٹ سے گرفتاری سے راحت بھی ملی ہوئی ہے اس کے باوجود پولیس نے اس کے خلاف نیا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔
After the medical examination, Zubair is being taken to an undisclosed location. Neither Zubair’s lawyers or I are being told where. We are in the police van with him. No police person is wearing any name tag.
— Pratik Sinha (@free_thinker) June 27, 2022
اطلاعات کے مطابق زبیر کو دہلی پولیس نے ایک کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا لیکن پھر ان پر ایک دوسرے کیس میں مقدمہ درج کیا گیا اور ان پر فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے اور مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ زبیر کو دہلی پولیس نے 2020 کے ایک مقدمے کے سلسلے میں 27 جون کو طلب کیا تھا، لیکن انہیں اس معاملے میں ہائی کورٹ سے گرفتاری سے راحت ملی ہوئی ہے۔ پولیس نے ان کے خلاف نیا مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کی ہے۔
Please note. pic.twitter.com/gMmassggbx
— Pratik Sinha (@free_thinker) June 27, 2022
یہ گرفتاری دہلی پولیس کے آئی ایف ایس او (انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز) کے خصوصی سیل نے کی ہے۔ زبیر کے خلاف دفعہ 153، 295A کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
وہیں آلٹ نیوز کے دوسرے شریک بانی پرتیک سنہا نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ طبی معائنے کے بعد زبیر کو نامعلوم مقام پر لے جایا جا رہا ہے۔ نہ ہی زبیر کے وکلاء کو بتایا جا رہا ہے اور نہ ہی مجھے بتایا جا رہا ہے کہ ہمیں کہاں لے جایا جارہا ہے۔ ہم اس کے ساتھ پولیس وین میں ہیں، کسی پولیس اہلکار نے نام کا ٹیگ نہیں لگایا ہے۔
محمد زبیر حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز Alt News کے شریک بانی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل جعلی خبروں کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ مئی میں زبیر پر اترپردیش کی پولیس نے ایک ٹویٹ کی وجہ سے مقدمہ درج کیا تھا جہاں انہوں نے تین متنازع ہندو رہنماؤں – یتی نارسنگھانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ کہا تھا۔
زبیر پر ہندوؤں کے جذبات کو بھڑکانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ہندو رہنما جنہیں زبیر نے نفرت پھیلانے والا کہا تھا وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض ریمارکس کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ گستاخ رسول بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ٹائمز ناؤ پر شان رسالت ﷺ میں گستاخی کا ویڈیو سب سے پہلے محمد زبیر نے ہی ٹویٹر پر شیئر کیا تھا۔ محمد زبیر، سمیع اللہ خان نے اس گستاخی کے خلاف باضابطہ ایک مہم چلائی تھی جس کے بعد ہی عالم اسلام سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔