شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے پلہالن پٹن میں اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ کشمیر میں PSAکے تحت جتنے بھی نوجوان نطڑ بند ہیں ان کے کیسز کا جائزہ لیکر انہیں رہا کرنے کا عمل شروع کیا جائے۔ پلہالن پٹن میں عوامی اجتماع سے خطاب اور بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ کو PSAکے تحت نظر بند نوجوانوں کو رہا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس اہم معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دیں جو ان نوجوانوں کے کیسز کا جائزہ لیکر انہیں رہا کریں تاکہ وہ امن کی زندگی گذار کر اپنا مستقبل سنوار سکیں، مجھے یہ دیکھ کر بے حد دکھ ہورہا ہے کہ پلہالن کے اس چھوٹے سے علاقے میں دو سو سے زائد نوجوان اس وقت جیلوں میں بند ہیں۔ کیا ہمارے بچوں کے لئے صرف جیلیں اور قبرستان رہ گئے ہیں‘‘؟
انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی بھی غلطی ہے کہ انہوں نے روایتی سیاستدانوں کو اپنا سیاسی استحصال کرنے دیا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ آپ اس استحصالی سیاست کے جھانسے میں آنے سے انکار کریں، میں چاہتا ہوں کہ جیلوں میں قید ہمارے نوجوان باہر آجائیں اور اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، کشمیری نوجوان تعمیر و ترقی چاہتا ہے تشدد نہیں۔
دفعہ 370 اور 35 اے کا تذکرہ کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ جو کچھ بھی 5 اگست 2019 کو کیا گیا، اس نے ہم سب کو دکھ پہنچایا ہے۔ لیکن میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں اگر اپنے حقوق واپس حاصل کرنے ہیں تو وہ نئی دلی سے ہی کرنے ہوں گے، نہ کہ امریکا سے۔ جن لوگوں نے ہمارے لئے مسائل پیدا کئے ہیں، وہی ان کا حل بھی نکالیں گے۔،جو چیزیں پر امن ذرائع سے حاصل کی جاسکتی ہیں، اس کے لئے لوگوں کا خون نہیں بہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گپکار الائنس کوئی خطرہ نہیں ہے۔ الائنس پہلے خود کو متحد رکھے پھر بات کرے۔