مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ کی جانب سے گجرات فسادات کی متاثرہ ذکیہ جعفری کی اپیل خارج کیے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے گجرات کے فسادات کے دوران نریندر مودی ہی وزیراعلی تھے اور وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ان ہی کے پاس تھا تو اس صورت میں ریاست میں فسادات ہوئے ہیں تو ان ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات فسادات کے ذمہ دار قانونی اور اخلاقی اعتبار سے گجرات حکومت ہی ہے۔ اویسی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو کلین چٹ دیے جانے پر میڈیا میں اس بات کو خوب اچھالا جارہا ہے کہ مودی کو کلین چٹ دے دی گئی ہے تو گجرات فسادات کے بعد ہزاروں کی تعداد میں ریلیف کیمپوں میں لوگ زندگی گذارنے پر مجبور تھے تو اس کا ذمہ دار کون ہے، مایاکوڈنانی کو کس نے اور کیوں وزیر بنایا؟
اویسی نے کہا کہ گجرات فسادات کے دوران خواتین کی عصمت ریزی کی گئی، حاملہ خواتین کے پیٹ کو کاٹا گیا اور بچوں کو نیزہ پر اچھالا گیا ان تمام چیزوں کا ذمہ دار کون ہے؟ اس وقت کس کی حکومت تھی اور کس کو ذمہ دار ٹہرایا جائے۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ ‘میں تاعمر نریندر مودی کو گجرات فسادات کا کا ذمہ دار بتاؤں گا کیوں کہ وہ اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور اس وقت جو واقعات پیش آئے، ان سب کے لیے وزیر اعلی ہی اخلاقی اور انتظامی طور پر ذمہ دار ہیں۔ وہ چاہتے تو بہت کچھ رک سکتا تھا لیکن شاید ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فسادات کے وقت کانگریس کے رہنما احسان جعفری نے انتظامیہ کے کئی لوگوں کو فون کیا لیکن کوئی مدد کے لیے نہیں آیا اور ان کا قتل کر دیا گیا۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ جب بھی گجرات فسادات کا بھی ذکر ہوگا تب وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گجرات فسادات 2002 گلبرگ سوسائٹی میں ہلاک کیے جانے والے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور ذکیہ جعفری کو اب بھی انصاف نہیں ملا۔ احمدآباد شہر کی گلبرگ سوسائٹی رہائشی کمپلیکس میں ہونے والے فسادات میں مشہور مسلم سیاستدان و رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔