ریاست کرناٹک میں دسمبر 2021 میں حجاب تنازع شروع ہوا اور دیکھتے ہی د یکھتے ہی یہ تنازع نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا، باحجاب مسلم طالبات کو ہراساں کیا گیا انہیں کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ اس کے علاوہ کرناٹک میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے جن میں مسلمانوں کو براساں کیا گیا انہیں کاروبار کرنے سے روکا گیا۔
ریاست کرناٹک میں حکمراں بی جے پی حکومت کے وزیراعلی بسوراج بومائی کو ایک اور مرتبہ ادیبوں، مفکرین نے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان سے ’’مسلمانوں کی حفاظت کرکے کرناٹک میں امن قائم کرنے‘‘ پر زور دیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ بومائی کو ریاست میں مسلمانوں کے "تحفظ کی یقین دہانی” کرنی چاہیے تھی، جنہیں بار بار "فرقہ وارانہ طاقتوں کا نشانہ” بنایا جا رہا ہے، اس خط میں کہا گیا ہے، "وزیر اعلیٰ کو یہ بتانا چاہیے تھا کہ رمضان کا تہوار بساونا کے طرز پر منایا جائے گا۔
ادیبوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ان سے ملنے اور میمورنڈم دینے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ ان سے ملاقات نہیں کر سکے۔ اس لیے کھلا خط جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہم نے سوچا ہے کہ خط میں ہی خدشات اور سفارشات کو آپ کے نوٹس میں لانا فرض ہے”۔
خط میں مزید کہا گیا کہ "یہ مطالبہ ہے کہ پولیس کو آئین کے مقاصد کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔ فرقہ وارانہ طاقتوں کے متاثرین کو انصاف ملنا چاہئے، گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی جانی چاہئے۔
ادباء نے مشورہ دیا کہ فرقہ وارانہ تشدد، آتش زنی اور ہلاکتوں کی صورت میں متعلقہ ڈی سی، ضلعی انتظامیہ، پولیس افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
خط میں لکھا گیا کہ ’’اقلیتوں کے خلاف آن لائن اور سوشل میڈیا مہم کی نگرانی اور کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ حکومت کو اس کی مذمت کرنے اور کارروائی شروع کرنے کے بارے میں آواز اٹھانی چاہئے”۔
فلم ساز گریش کسراولی، گلوکار ایم ڈی پلاوی، مصنفین ویدیہی، بی سریش، ایچ ایس انوپما، ڈاکٹر تیجسوینی نرنجن اور ننجاراج ارس سمیت تقریباً 75 ادیبوں اور مفکرین نے خط میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں دسمبر 2021 میں حجاب تنازع شروع ہوا اور دیکھتے ہی د یکھتے ہی یہ تنازع نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا، باحجاب مسلم طالبات کو ہراساں کیا گیا انہیں کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
اس کے علاوہ کرناٹک میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے جن میں مسلمانوں کو براساں کیا گیا انہیں کاروبار کرنے سے روکا گیا جبکہ پھل فروش اور دیگر چھوٹے کاروباری افراد کے ٹھیلہ بنڈیوں کو تہس نہس کردیا گیا جبکہ فرقہ پرست عناصر کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔