احتجاج کے دوران اذان دینے پر نوجوان سے تفتیش
قومی خبریں

کسی بھی ہندو مذہبی مقام پر مسجد تعمیر نہیں کی گئی: محکمہ آثار قدیمہ کی وضاحت

ملک کے کئی ریاستوں میں مندر توڑ کر مساجد تعمیر کیے جانے کا دعوی کیا جارہا ہے، بابری مسجد، گیان واپی مسجد کے بعد کرناٹک کی جامع مسجد، بھوپال کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد کے تعلق سے دعوی کیا جارہا ہے کہ ان مسجدوں کو مندر توڑ کر تعمیر کیا گیا حالانکہ تاریخی اعتبار سے یہ دعوی سراسر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ( محکمہ آثار قدیمہ ) حیدرآباد سرکل نے کہا کہ تلنگانہ میں اس کے دائرہ اختیار میں آنے والی قدیم مساجد کے ہندو مذہبی مقامات پر تعمیر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

اس مسئلہ پر آر ٹی آئی کارکن رابن زکیئس نے اس مسئلہ پر آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اے ایس آئی سے استفسار کیا تھا۔ انھوں نے "قدیم مساجد سے متعلق” ثبوت مانگے تھے جو کہ ہندو مذہبی مقامات یا مندروں پر تعمیر کیے گئے تھے۔ جس کا جواب اے ایس آئی حیدرآباد سرکل نے دیا۔

تلنگانہ میں اے ایس آئی کے پاس تقریباً آٹھ یادگاریں ہیں جن میں چارمینار اور گولکنڈہ قلعہ شامل ہیں۔ اپنے جواب میں، اے ایس آئی نے کہا "آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے دائرہ اختیار میں آنے والی کسی بھی یادگار/سائٹ، تلنگانہ ریاست میں حیدرآباد سرکل کے پاس ہندو مذہبی مقامات پر قدیم مساجد کی تعمیر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔”

تلنگانہ میں ورنگل کاکتیہ خاندان کا پرانا دارالحکومت تھا (14ویں صدی کے اوائل میں اس کے خاتمے تک)۔ قلعہ گولکنڈہ اور حیدرآباد کی بنیاد قطب شاہی خاندان (1518-1687) نے رکھی تھی۔

نظام، یا آصف جاہی حکمران، بہت بعد میں آئے (1724-1948)۔پچھلے مہینے تلنگانہ بی جے پی کے سربراہ (اور کریم نگر لوک سبھا ایم پی) بندی سنجے نے ریاست میں ‘مسجد کھودنے کے مقابلے’ کا چیلنج دیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا مساجد ریاست کے ہندو مندروں کے کھنڈرات پر بنائی گئی تھی۔

انہوں نے بدھ 25 مئی کو کہا تھا کہ ریاست بھر میں مساجد کو کھودا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر "شوم (لاشیں)” مل جاتی ہیں تو مسلمان مسجد کو رکھ سکتے ہیں جب کہ اگر "شیوم (شیوا لنگا)” مل جاتا ہے تو اسے ہندوؤں کے حوالے کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ ملک کے کئی ریاستوں میں مندر توڑ کر مساجد تعمیر کیے جانے کا دعوی کیا جارہا ہے، بابری مسجد، گیان واپی مسجد کے بعد کرناٹک کی جامع مسجد، بھوپال کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد کے تعلق سے دعوی کیا جارہا ہے کہ ان مسجدوں کو مندر توڑ کر تعمیر کیا گیا حالانکہ تاریخی اعتبار سے یہ دعوی سراسر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔