مرکزی سرکار نے بے روزگار نوجوانوں کے روزگار اور ہر علاقے کی ترقیاتی کاموں کو لے کر منریگا کو متعارف کرایا تھا، لیکن وادی کشمیر کے ہر ایک ضلع سے اکثر وبیشتر یہ شکایت مل رہی ہے کہ درجنوں سرپنچوں اور سرکاری افسران و ملازمین کی ملی بھگت سے کروڑوں روپیہ سرکاری خزانے سے نکال کر غریبوں کے حق پر شب خون مارا گیا ہے اور ان کی حق تلفی کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے کنگن سب ڈویژن کے آری گوری پورہ علاقے میں مقامی عوام نے الزام عائد کیا ہے کہ مقامی سرپنچ ظہور احمد راتھر نے سرکاری خزانے سے ہزاروں کی رقم ملازمین سے ملی بھگت کرکے نکال لی ہے، جبکہ زمینی سطح پر کام ہی نہیں کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے سرپنچ کے خلاف کرائم برانچ کشمیر اور اینٹی کرپشن بیورو میں اس معاملے کی نسبت کیس درج کیا ہے۔جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم انصاف کے منتظر ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دراصل اس علاقے میں ندی نالوں سے پانی آکر لوگوں کے گھروں میں گھس جاتا تھا، جس کو لے کر ہم نے پلان میں گلی کوچوں کی مرمت کا کام رکھا تھا، اس سلسلے میں جب ہم نے کام کرنے کی غرض سے متعلقہ بلاک دفتر کنگن سے کام کرنے کےلئے رابطہ کیا تو وہاں پتہ چلا ہے کہ اس کوچے پر کام کرکے ہزاروں روپیہ سرکاری خزانے سے نکالا گیا ہے، جبکہ یہ سن کر ہم حیران رہ گئے کہ اس پر کام ہی نہیں ہوا ہے۔ جسکی وجہ سے ہم لوگ شکایت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے مزید کہا ہے کہ جب سرپنچ کو لگا کہ میرے خلاف کاروائی شروع ہوئی ہے تو انہوں نے رات کے اندھیرے میں ٹریکٹر میں میٹیریل بھر کر لایا اور اس کوچے پر کام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ افسران کو دکھایا جائے کہ ہم لوگوں کی شکایت درست نہیں ہے۔ چونکہ ہم نے شور مچا کر اس میٹیریل کے بارے میں رات کے دوران ہی پولیس کو مطلع کیا ہے، جنہوں نے موقع پر آکر اس کی فوٹو گرافی بھی کی ہے۔ ان لوگوں نے کرائم برانچ اور اینٹی کرپشن کے علاوہ اعلی افسران سے مداخلت اور معاملے کی جانچ کرنے کی اپیل کی ہے۔