نئی دہلی: اگنی پتھ اسکیم اس ملک کے طلباء و نوجوانوں کو مستقبل کی راہیں فراہم کرنے میں حکومت کی مکمل ناکامی کی طویل فہرست میں ایک اور اضافہ ہے۔ فوج میں چار سالہ کانٹریکٹ پر ملازمت متعارف کروانا روزگار فراہم کرنے کا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے۔
موجودہ حکومت نے پرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک طلباء کے ہمہ جہت ارتقاء کی بجائے محض فنی مہارتوں کے پروان چڑھائے جانے پر زور دیا ہے جو کہ نئی تعلیمی پالیسی میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ یہ اسکیم اسی کی ایک کڑی ہے۔
قلیل مدتی تربیت نوجوانوں کی بڑی تعداد کو باقاعدہ روزگار یا مستحکم مستقبل دئے بغیر ان کے عسکریت پسند بننے کا خدشہ بھی پیدا کرتی ہے۔ کسی بھی سماج کے لئے یہ امر نقصاندہ ہے کہ نوجوان تشدد کہ راستہ اختیار کرنے لگیں۔
حالیہ دنوں میں حکومت بھرتی کے عمل کے ذریعے خالی اسامیوں کو پُر کرنے کے بجائے مختصر مدت کے کانٹریکٹ پر تقرریوں کو ترجیح دی رہی ہے۔ اگرچہ یہ عمل کسی بھی شعبے میں نقصان دہ ہے، لیکن یہ مسلح افواج جیسے اہم اسٹریٹجک شعبے کے لئے خاص طور پر تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
ہمارا ماننا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے اور سیاسی مفادات کے لئے نوجوانوں کے کیریئر اور زندگی سے کھیلنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
یہ ظاہر ہے کہ پرتشدد مظاہرے صرف اس اسکیم کا ردعمل نہیں ہیں بلکہ وسیع پیمانے پر پھیلی بے روزگاری اور اس پر حکومت کی برسوں کی بے عملی پر شدید ناراضگی کا بھی اظہار ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ ہم نوجوانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے احتجاجی مظاہرے پرامن رہیں۔
—
*فواز شاہین* نیشنل سکریٹری، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (