اگر انسان کے اندر کسی چیز کو حاصل کرنے کا جذبہ اور جنون ہو تو وہ اس کو حاصل کرنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنتی اور وہ اس کام کو سر انجام دیتا ہے۔ اور اگر انسان سچی لگن سے محنت کرے تو یقینا وہ اپنے مقصد کو پالیتا ہے۔
کشمیر کا 9 سالہ لڑکا مومن لیاقت اپنے مقصد کو پانے میں اسی طرح کی جدوجہد کررہا ہے۔ جس کا خواب ہے کہ ٹیم انڈیا کے لئے کھیلے۔ جنوبی کشمیر کے کولگام سے تعلق رکھنے والے مومن لیاقت ان بہت سے کرکٹرز میں سے ایک ہیں جو ٹیم انڈیا کے لیے کھیلنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے وہ ہر روز صبح 9 بجے سے پہلے اور شام 4 بجے کے بعد کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا پسندیدہ کھلاڑی ویراٹ کوہلی ہے اور میں ان کے انداز کو اپنانے کی کوشش کررہا ہوں، انہوں نے مزید کہا "میرے والدین نے میری ہمیشہ حمایت اور مدد کی ہے اور ہمیشہ مجھے کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کے والد لیاقت احمد ڈار نے بتایا کہ انہوں نے 2012 میں کھیل کے میدان میں زخمی ہونے کے بعد کرکٹ چھوڑ دیا تھا۔
لیکن وہ کرکٹ جیسےکھیل میں اپنے بیٹے کی مسلسل رہنمائی کرتے رہتے ہیں تاکہ مومن لیاقت کا مستقبل میں ٹیم انڈیا کے ساتھ کھیلنے کا خواب پورا ہو۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا پہلے دن سے چمڑے کی گیند سے کھیلتا ہے اور وہ عام گراؤنڈ کے بجائے سیمنٹ کی ہوئی زمین پر پریکٹس کر رہا ہے، سیمنٹ کی ہوئی زمین پر گیند زیادہ رفتار کے ساتھ آتی ہے اور اس سے بلے باز کو ردعمل کا کم وقت ملتا ہے۔
مومن لیاقت کے کوچ ابرار الحق نے کہا کہ مومن ٹیلنٹ سے بھرپور ہے اور جس طرح سے وہ اس کم عمری میں شاٹ کھیلتے ہیں وہ بھی سیمنٹ کے میدان پر ایسا لگتا ہے کہ وہ پیدائشی طور پر باصلاحیت ہیں اور وہ انشاء اللہ اپنا خواب پورا کریں گے۔