مودی حکومت کی جانب سے اگنی پتھ اسکیم لانچ کی گئی جس کے خلاف ملک بھر میں نوجوانوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے اور یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا۔
نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ اگنی پتھ آر ایس ایس کے کارکنوں کیلئے سرکاری خرچ پر انتہائی چالاکی سے منصوبہ بند تربیتی پروگرام ہے۔ اس فیصلے نے پہلے ہی ملک کے کئی حصوں میں سخت اور پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا ہے۔
فوجی تجربہ کاروں سمیت تقریبا تمام باشعور افراد 17.5 سے 21 سال کے نوجوانوں کو 4 سال کی مدت کیلئے بھرتی کرنے کے اس پیکج کے خلاف آئے ہیں جس میں 6ماہ کی تربیت فراہم کی گئی ہے اور ان میں سے 75% فیصد کو 4 سال کے اختتام پر ایگزٹ پیکج کے ساتھ اور بغیر کوئی پنشن اور گریجویٹی کے نکال دیا جائے گا۔
اگرچہ بی جے پی کے رہنما اور مرکزی وزراء اسے کچھ غیر معمولی اور پرکشش منصوبے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس اسکیم کی وضاحت کیلئے منعقد کی گئی پریس کانفرنس "ایسے تصور کو بیچنے کی ایک تقریب ہے جو ممکنہ تباہی دکھائی دیتی ہے، صرف اس لیے کہ یہ ایک فرد، لیڈر کا وژن تھا۔
اس اسکیم میں بھرتی ہونے والی اگنی ویروں کی تعداد سالانہ 45,000 سے 50,000 ہے۔ 4 سال کے سروس کے اختتام پر ان نوجوانوں کو ملازمت کے متلاشیوں کے طور پر بغیر کسی ریٹائرمنٹ کے فوائد کے سڑکوں پر چھوڑ دیا جائے گا۔
حکومت نے ‘پنشنرز’کو ان کے مستقبل کے روزگار میں مدد کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیش کش سراب ہی رہے گی کیونکہ حکومت اب تک 15سال کی سروس کے بعد ریٹائر ہونے والوں کی مدد کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کسی وزرات یاریاست نے ان کیلئے مختص کوٹہ نہیں لیا ہے۔ اگرچہ سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (CAPF) اور ریاستی مسلح پولیس فورس اگنی ویروں کیلئے بہتر ریزورٹس ہیں، لیکن وزرات داخلہ انہیں سی اے پی ایف میں قبول کرنے سے انکار کرتی ہے۔
ہتھیاروں اور فوجی وردی کے استعمال کی تربیت انہیں ایک پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسی میں سیکورٹی گارڈ کی نوکری حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ سروس کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ کی سول شعبہ میں کوئی قیمت نہیں ہے۔
فوج ایک بڑی تکنیکی ٹیم تشکیل دیتی ہے۔ انہیں چھ ماہ میں تربیت نہیں دی جاسکتی۔ زیادہ تر تکنیکی علم آن دی جاب ٹریننگ کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ چھ ماہ کے تربیت یافتہ اہلکار اپنے کردار اور کاموں کو سمجھنا شرو ع کررہے ہونگے کہ انہیں سروس چھوڑ کر دوسری ملازمتیں تلاش کرنا ہوگا۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اسکیم سے فو ج کا معیار کمزور ہوگا اور اس کے نتیجے میں صرف فوجی تربیت یافتہ نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار ہوگی جو سڑکوں پر آسانی سے دستیاب ہونگے تاکہ فاشسٹ اپنے نسل کشی کے ایجنڈے کو موثر طریقے سے انجام دے سکیں۔ جو اس اسکیم کے پیچھے حکمرانوں کی اصل نیت ہے۔
ایم کے فیضی نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس اسکیم کو واپس لے جس سے فوج کا معیار گرے گا اور فور ی طور پر مسلح افواج میں معمول کی بھرتی کو دوبارہ شروع کیا جائے۔