نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کانپور میں حالیہ بدامنی میں مسلم ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے اور ان کی رہائش گاہوں اور عمارتوں کو مسمار کرنے کے اترپردیش حکومت کے منصوبے کی سخت مذمت کی ہے۔
کانپور میں بدامنی بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے نبی پاک ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے نتیجے میں ہوئی ہے، جس کا پوری دنیا میں احتجاج کیا جارہا ہے اور بی جے پی کو اپنے دونوں ترجمان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے پر مجبور کیا ہے۔
دائیں بازو کے ہندوتوا فاشسٹوں کیلئے قانون کا احترام ہمیشہ سے ہی ناگوار رہا ہے۔ اجئے بھشٹ عرف آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت اتر پردیش کی حکومت ہندوتوا راشٹرکا ایک نمونہ ہے جس کا خواب جنونی وطن پرستوں نے دیکھا تھا۔ قانون کی حکمرانی ان کیلئے غیر معنی ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا نے سی اے اے کے خلاف احتجاج میں پراپرٹی اٹیچمنٹ کے معاملات میں یوپی حکومت کے خلاف تبصرہ کیا تھا کہ "اترپردیش حکومت نے خود ملزمین کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی کیلئے شکایت کنندہ، جج اور پراسیکیوٹر کے طور پر کام کررہی ہے”۔پھر بھی یوپی حکومت شکایت کنندہ، استغاثہ اور فیصلہ کنندہ بنی ہوئی ہے۔ نہ حکومت اور نہ ہی کوئی اتھارٹی ملزمان کو سزا دینے کا حق رکھتی ہے۔
سزاؤں کا فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ آدتیہ ناتھ کے غیر قانونی اقدامات سے ریاست اترپردیش میں سنگین نتائج برآمد ہونگے اور اگر حکومت بلڈوزر اور غنڈہ گردی سے باز نہیں آتی ہے اور جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ایس ڈی پی آئی انصاف کے حصول کیلئے زبردست عوامی احتجاج اور تحریک کی قیادت کرے گی۔