شانِ رسالتﷺ میں گستاخی کا شاخسانہ
حالات حاضرہ

شانِ رسالتﷺ میں گستاخی کا شاخسانہ

بی جے پی کی ترجمان نُپور شرما نے حال ہی میں پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا تھا۔ جس کے خلاف نہ صرف ملک بھر میں بلکہ مسلم ممالک میں بھی نوپور شرما اور بی جے پی کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کیا جارہا تھا، ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کا ٹرینڈ بھی گشت کرنے لگا تھا۔

بی جے پی نے نوپور شرما کو چھ برس کے لیے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دیا ہے۔ اور ان کے خلاف پارٹی نے تفتیش کا حکم بھی دے دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بی جے پی ہائی کمان نے دہلی کے میڈیا انچارج نوین جندل کو بھی معطل کردیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جندل نے اس مسئلے پر چند متازع ٹویٹ کیا تھا۔

اس سے پہلے بی جے پی کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کرکے پارٹی نے نپور شرما کے متنازع بیان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی اور کہا کہ بی جے پی کسی بھی مذہبی شخصیات کی توہین قبول نہیں کرتی ہے۔ کسی بھی مذہب یا فرقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی بھی خیال قابل قبول نہیں ہے۔

پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور ہیڈکوارٹر انچارج ارون سنگھ نے کہا "بی جے پی کسی بھی مذہبی شخصیات کی توہین قبول نہیں کرتی ہے۔ کسی بھی مذہب یا فرقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی بھی خیال قابل قبول نہیں۔

ہیڈکوارٹر انچارج کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’بھارت کی ہزاروں سال کی تاریخ میں ہر مذہب نے ترقی کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ بی جے پی کسی بھی مذہب کے کسی بھی مذہبی شخص کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔پارٹی کسی بھی ایسے نظریے کے سخت خلاف ہے، جو کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین کرتا ہو۔ بی جے پی ایسے کسی نظریے کا اشتہار نہیں کرتی ہے۔

نوپور شرما کی جانب سے شان رسالت میں گستاخی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح عرب ممالک میں پھیل گئی جنہوں نے نریندر مودی حکومت پر کوئی قدم نہ اٹھانے پر سخت تنقید کی۔

کئی عرب شہریوں نے ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا۔ ہندوستانیوں کو عرب مالکان کی جانب سے نوکریوں سے نکالے جانے کی خبریں بھی انٹرنیٹ پر گشت کرنا شروع ہو گئیں، ‘بائیکاٹ انڈیا’ کے ٹویٹس انٹرنیٹ پر ٹرینڈ ہونے لگے۔ درحقیقت عمان کے مفتی اعظم نے بڑی تعداد میں فالوونگ والے ٹوئٹر ہینڈلز کے ساتھ بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹویٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سخت نکتہ چینی بھی شامل ہے۔

خلیجی ممالک جیسے سعودی عرب، کویت اور بحرین میں بہت سے سپر اسٹورز کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات کو اپنی شیلف سے ہٹانے کی اطلاعات بھی گشت کرنے لگی تھی۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں بھی نوپور شرما کے خلاف کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ان کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشن میں مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔